ابابیل میزائل
ابابیل میزائل نظام پاکستان کی اسٹرٹیجک چوکسی اور مستعدی کا مظہر ہے۔ مئی2016ء میں بھارت نے اسرائیل کی مدد سے ’آشون بیلسٹک میزائل شکن نظام‘ کا تجربہ کیا جس کا مقصد بھارتی فضاؤں کے اندر بھارتی تنصیبات اور اہم مقامات کے گرد ایسے آہنی گنبد (Iron dome) بنانا تھا، جس کے ذریعے اس طرف آنے والے پاکستانی میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کیا جا سکے۔
پاکستان کے روایتی بیلسٹک میزائل (ballistic missile) نظام ایک وقت میں ایک ایٹم بم لے جانے کے لیے ڈیزائن کیے گئے تھے۔ میزائل شکن بھارتی نظام نے پاکستان کے روایتی میزائل کے مؤثر ہونے پر سوالیہ نشان لگادیا تھا۔ بھارتی اقدام نے ڈرامائی طور پر نئی ضرورت پیدا کردی تھی، چنانچہ پاکستان نے کثیر الاہداف میزائل نظام پرکام شروع کیا۔
ابابیل میزائل نظام ایک وقت میں کئی ایٹم بم لے جا سکتا ہے، ایک خاص بلندی پر پہنچ کر یہ وقفے وقفے سے اسمارٹ ایٹم بم مطلوبہ بلندی سے گرا سکتا ہے۔ جبکہ ہرایٹم بم کا ہدف مختلف ہوتا ہے اور ہر ایٹم بم آزادانہ طور پر اپنے ہدف کی جانب بڑھتا ہے۔یہ میزائل نا صرف اپنے اہداف کی جانب آزادانہ طور پر بلکہ میزائل شکن نظام کو ناکام بنا کر آگے بڑھتا ہے۔ ان صلاحیتوں کومیزائل سازی کی اصطلاح میں میزائل انڈیپینڈنٹ ری انٹری وہیکل (MIRV) اور انٹیلی جنٹ ری انٹری وہیکل (IRV) قرار دیا گیاہے۔ یہ ایسی صلاحیت ہے جو صرف امریکا، برطانیہ، روس،چین اور فرانس کے پاس ہے۔ پاکستان اس ٹیکنالوجی کا حامل دنیاکا چھٹا ملک ہے۔[1]