ابراہیم خان غوری بھارت سے تعلق رکھنے والے اردو کے شاعر، صحافی، اداکار اور فلمی نغمہ نگار تھے۔ ان کی پیدائش 20 جولائی 1951ء کو ہوئی تھی۔ ان کا تخلص اشک تھا۔

ابراہیم اشک

معلومات شخصیت
پیدائش (1951-07-20) جولائی 20, 1951 (عمر 73 برس)
ملتانپورہ، منڈسور مدھیہ پردیش
وفات 16 جنوری 2022ء (71 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ممبئی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دیگر نام ابراہیم خان غوری
عملی زندگی
پیشہ شاعر، صحافی، اداکار، نغمہ نگار
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

تعلیم

ترمیم

اشک کی ابتدائی تعلیم بڑنگر، اجین، مدھیہ پردیش میں ہوئی۔ 1973ء میں انھوں نے اندور یونیورسٹی سے بی اے مکمل کیا۔ جبکہ بعد میں انھوں نے یہیں سے ایم اے ہندی ادب میں کیا تھا۔

صحافت

ترمیم

اشک حسب ذیل کی اشاعت سے جڑے رہے :

  • روزنامہ اندور سماچار (چارسال)
  • شمع اور شُشما رسالے (چھ سال)
  • سریتا (ہندی ماہنامہ، دوسال)

ادبی تخلیقات

ترمیم
  • الہام 1991
  • آگاہی (مجموعہ کلام) 1996
  • کربلا (مراثی) 1998
  • انداز بیاں کچھ اور (غالب کا تنقیدی جائزہ) 2001
  • تنقیدی شعور (بے دل، حافظ، اقبال اور فراق گورکھپوری پر کام) 2004

فلمی نغمے

ترمیم

اشک نے کہو نہ پیار ہے، کوئی مل گیا، جانشین، اعتبار، آپ مجھے اچھے لگنے لگے، کوئی میرے دل سے پوچھے اور دھند کے نغمے لکھے۔

کیسیٹ

ترمیم

اشک کے قریب ایک ہزار نغموں کو مختلف فنکاروں نے گایا ہے اور یہ کیسیٹ بازار میں دستیاب ہیں۔

اعزازات

ترمیم

اشک کو اترپردیش اردو اکادمی، اسٹارڈسٹ اور کئی نامی گرامی انعامات سے نوازا گیا تھا۔

حوالہ جات

ترمیم