ابن وحشیہ
ابو بکر احمد بن علی اور ابن وحشیہ کے نام سے مشہور ہیں، جیسا کہ “الفہرست” میں مذکور ہے، وہ تیسری صدی ہجری کے سائنس دان تھے۔
ابن وحشیہ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 9ویں صدی عراق |
تاریخ وفات | سنہ 930ء (29–30 سال)[1] |
رہائش | عراق |
شہریت | دولت عباسیہ |
عملی زندگی | |
پیشہ | مصنف ، زرعی سائنس دان ، مورخ ، ماہر آثاریات ، مترجم |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
درستی - ترمیم |
تالیفات
ترمیمسحر
ترمیمجادو اور طلسمات میں ان کی تصانیف بہت مشہور ہیں جن میں
- کتاب طرد الشیاطین
- کتاب السحر الکبیر
- کتاب السحر الصغیر
کیمیا
ترمیمان کی کیمیا پر بھی کچھ تصانیف ہیں جو یہ ہیں :
- کتاب الاصول الکبیر
- کتاب الاصول الصغیر
- کتاب شوق المستہام فی معرفہ رموز الاقلام۔
لسانیات
ترمیم- كتاب شوق المستهام في معرفة رموز الأقلام
زراعت
ترمیمابن وحشیہ کی زراعت پر “الفلاحہ النبطیہ” قدیم زرعی تصانیف میں قابلِ قدر مقام رکھتی ہے، اس کتاب میں انھوں نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ ان کے نبطی اسلاف بہت عظیم علم کے مالک تھے، کہا جاتا ہے کہ یہ کتاب قدیم بابلی کتب سے منقول ہے، اس کتاب کی تصنیف کا زمانہ کوئی 291ھ کا بتایا جاتا ہے، اس کتاب کا تذکرہ یہودی فلاسفر “ابن میمون” نے اپنی کتاب “مورہ نبوشیم” میں وثنیوں کے عقائد کے باب میں کیا ہے جہاں انھوں نے ستاروں کی عبادت اور زراعت کے تعلق پر بحث کی ہے، “الفلاحہ النبطیہ” میں صرف زرعی قواعد ہی بیان نہیں کیے گئے بلکہ اس سے بڑھ کر وہمی اور خرافی اعتقادات اور انباط اور ان کے پڑوسیوں کے درمیاں قائم ازمنۂ قدیم سے چلتی ہوئی روایات پر ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ ربط: https://d-nb.info/gnd/100998151 — اخذ شدہ بتاریخ: 25 جون 2015 — اجازت نامہ: CC0