ابو احمد مجددی بھوپالی
حضرت شاہ ابو احمد مجددی بھوپالی رحمۃ اللہ علیہ(1260ھ-1342ھ) ہندوستان کے مشہور ومعروف بزرگ و شیخ طریقت تھے
مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں
آپ کی پیدائش 11 رمضان المبارک 1260ھ(1844ء) میں بھوپال میں ہوئی، تعلیم اساتذہ بھوپال بالخصوص مولانا قاضی ایوب صاحب سے حاصل کی، والد حضرت شاہ خطیب احمد صاحب کا انتقال ہوا تو آپ کی عمر چھ سال کی تھی اس لیے ان سے اکتساب فیض نہ کر سکے، اس بنا پر آپ نے اپنے خاندانی بزرگ حضرت شاہ عبد الغنی مجددی سے مدینہ طیبہ جا کر سلوک کی تعلیم و تربیت حاصل کی اور انھیں سے اجازت و خلافت حاصل ہوئی[1]
سلسلہ نسب
آپ کا سلسلہ نسب مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی سے جا ملتا ہے، سلسلہ نسب اس طرح ہے
"ابو احمد بن شاہ خطیب احمد بن شاہ رؤف احمد رافت بن شاہ شعور احمد بن شیخ محمد مشرف بن شیخ رضی الدین بن شیخ زین العابدین بن حضرت خواجہ محمد یحیی بن شیخ احمد سرہندی مجدد الف ثانی"[2]
شجرہ طریقت
آپ کا شجرہ طریقت بھی مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی رحمۃ اللہ علیہ سے جا ملتا ہے
- شیخ ابو احمد مجددی بھوپالی(م 1342ھ)
- مولانا عبد الغنی مجددی محدث دہلوی(م 1296ھ)
- مولانا شاہ ابو سعید مجددی رامپوری(م 1250 ھ)
- مولانا غلام علی دہلوی نقشبندی(م 1240ھ)
- حضرت شمس الدین حبیب اللہ مظہر جان جاناں شہید (شہادت 1195ھ)
- حضرت نور محمد بدایونی(م 1135ھ)
- حضرت سیف الدین فاروقی نقشبندی(م1098ھ)
- حضرت محمد معصوم سرہندی(م1079ھ)
- حضرت شیخ احمد سرہندی مجدد الف ثانی(1034ھ)
خلفاء
آپ کے مشہور خلفاء کے نام یہ ہیں
- شمس العلماء مفتی قاضی عبید اللہ مدراسی شافعی
- مفتی محمود محی الدین مدراسی شافعی
- مفتی قاضی محمد حبیب اللہ مدراسی شافعی
- مولانا عبد الشکور فاروقی لکھنوی
- مولانا محمد یعقوب بن ابو احمد مجددی بھوپالی
- مفتی قاضی محمد یحیی قاضی ریاست بھوپال[3]
بڑے بڑے علماء و مفتیان آپ کے ہاتھ پر بیعت ہوئے اور مستفید ہوئے، مریدین کے علاوہ عصر حاضر کے کبار علماء بھی آپ کی ملاقات کے لیے آپ کی خانقاہ حاضر ہوتے، حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ جہاں مولانا فضل الرحمان گنج مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ اور دیگر مشائخ کی خانقاہ میں حاضر ہوئے، آپ کی ملاقات کے لیے آپ کی خانقاہ بھی حاضر ہوئے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ اپنے زمانہ کے مسلمہ بزرگ تھے
وفات
آپ کی وفات 18 جمادی الأول 1342 ہجری مطابق 27 دسمبر 1923 عیسوی کو بھوپال میں ہوئی اور وہیں مدفون ہوئے[4][5]