ابو الفیض محمدعبد الکریم
پیر ابوالفیض محمد عبد الکریم چشتی انھیں محدث ابدالوی بھی کہا جاتا ہے۔
ابو الفیض محمدعبد الکریم | |
---|---|
لقب | عالم دین، |
ذاتی | |
پیدائش | 1930ء |
وفات | 31 اکتوبر2003ء |
مذہب | اسلام |
فرقہ | سلسلہ چشتیہ |
مرتبہ | |
دور | جدید دور |
ولادت
ترمیمابوالفیض عبد الکریم ابدالوی ضلع سرگودھا تحصیل بھلوال کے معروف گاﺅں ابدال میں ایک روحانی اور علمی زمیندار گھرانے میں یکم جنوری 1930ء میںپیدا ہوئے۔ والد گرامی میاں حافظ محمد سراج الدین نے آپ کا نام محمد عبد الکریم رکھا۔ آپ کی کنیت ابوالفیض جبکہ درجہ ولایت قطب عالم ہے۔
تعلیم
ترمیمعبد الکریم ابدالوی نے ابتدائی تعلیم، ناظرہ قرآن پاک، درس نظامی والدہ اور اپنے چچا زاد بھائی شیخ الحدیث میاں سیف الدین سالمی نقشبندی سے حاصل کی۔ علم میراث کی کتابیں مولانا سلطان احمد حاصلانوالہ ضلع گجرات سے پڑھیں۔ آپ کے والد محترم ایک دانائے راز عالم دین تھے، انھوں نے آپ کے بچپن میں ہی فرما دیا تھا کہ میرا بیٹا دین کا عالم ہوگا۔آپ درس نظامی کی تکمیل کے بعد پیر محمد شاہ بھیروی کے دراقدس پر حاضر ہوئے اور دورہ حدیث کی تکمیل کی درخواست پر مرشد نے فرمایا لائل پور میں ہندوستان کے ایک بڑے محدث عالم دین اور عاشق رسول ہیں ان کے پاس جائو۔ چنانچہ آپ مرشد کریم کے حکم پر فیصل آبادعلم دین حاصل کرنے کے لیے آگئے۔ جہاں ابوالفضل مولانا علامہ سردار احمد چشتی قادری کی شفقت کے سایہ دورہ حدیث اور روحانیت کی منازل طے کیں۔ 1954ء میں خانقاہ ڈوگراں سے میاں نوکر حسین نامی ایک شخص اپنے دیگر رفقا سمیت محدث اعظم کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ علاقہ میں لوگوں کی اصلاح کے لیے ایک ایسا عالم دین نعمت خدا وندی تھی۔ چنانچہ محدث اعظم پاکستان نے انھیں اس دعا کے ساتھ بھیجا کہ وہاں پر ثابت قدمی اور دین کی تبلیغ کا کام شروع ہو سکے۔
دار العلوم کا قیام
ترمیم1958ء میں حضرت ابدالوی نے وہاں دار العلوم چشتیہ رضویہ کی بنیاد رکھی۔ جہان سے ہزاروں طلبہ عالم دین بن کر ملک کے کونے کونے میں پیغام توحید و عشق رسول کے لیے پھیل گئے۔ شاہدین بتاتے ہیں کہ جب قبلہ حضرت ابدالوی وعظ فرماتے یا خطبہ جمعہ ارشاد کرتے تو راہ چلے لوگ بھی رک کر آپ کے ارشادات سنتے اور صرف تبلیغ ووعظ ہی نہیں بلکہ آپ نے تصنیف و تالیف کا سلسلہ بھی جاری کیا۔ جس میں آپ نے اپنی تصانیف کی فی سبیل اللہ تقسیم کا سلسلہ جاری رکھا۔، تحریک نفاذ مصطفٰی کے دوران میں عبد الکریم ابدالوی کا مسکن ملک بھر کی مرکزی قیادت کا مرکز رہا۔ آپ تحریک ختم نبوت میں پیش پیش رہے جس کی پاداش میں آپ کو تین ماہ شیخوپورہ جیل میں قید و بند کی صعوبتوں کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ آپ کی زیر نگرانی اور سرپرستی میں المصطفٰی ویلفیئر سوسائٹی، ٹیوشن، سنٹر، فری ڈسپنسری، ابوالفیض قرآن اکیڈمی، غوث الاعظم تعلیم سنٹر، امام الاعظم ابوحنیفہ تعلیمی سنٹر اور ابوالفیض فاؤنڈیشن سمیت خدمت کے دیگر ادارے پروان چڑھے۔جبکہ مستحقین کی در پردہ مالی اعانت اور غریب گھرانوں کی بچیوں کی شادیوں کے سلسلہ میں بھی آپ پیش پیش رہے۔
تصنیفات
ترمیمقبلہ ابدالوی کی یادگار تصانیف مندرجہ ذیل ہیں
- عصمت ابی البشر،
- التوحید
- دینی تعلیم کیوں ضروری ہے؟
- تنویرالقبور
- فیض مرشد
- پیغام رجب
- احکام قربانی
- تذکار شہداء
- اللہ اور رسول کے سنہری اصول
- حزب مجاہد
- ہم عید میلاد النبی کیسے منائیں
- سود
- مسئلہ علم غیب[1]
- فتاویٰ کریمیہ ۔
وفات
ترمیمقبلہ ابوالفیض محمد عبد الکریم ابدالوی نے 31 اکتوبر 2003ء کو رحلت فرمائی آپ کا مزار پر انوار دار العوم چشتیہ خانقاہ ڈوگراں میں مرجع خلائق ہے،[2]