ابو سعید (وفات:328ھ) حسن بن احمد بن یزید اصطخری شافعی ، عراقی فقیہ، اور ابن سریج کے اصحاب میں سے تھے ۔

ابو سعید اصطخری
معلومات شخصیت
تاریخ وفات سنہ 940ء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
تلمیذ خاص دارقطنی   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

الحسن بن أحمد بن یزید بن عیسی بن الفضل بن یسار الاصطخری، کنیت ابو سعید، شافعیہ کے جلیل القدر ائمہ میں سے تھے۔ وہ ابن سُریج کے ہم مرتبہ اور ابن ابی ہریرہ کے ہم عصر تھے۔ ان کی نسبت اصطخر سے ہے، جو فارس کے علاقوں میں سے ایک مقام ہے۔

شیوخ اور تلامذہ

ترمیم

الحسن بن احمد الاصطخری نے کئی مشہور علماء سے علم حاصل کیا، جن میں سعدان بن نصر، حفص بن عمرو الربالی، احمد بن منصور الرمادی، عباس الدوري، حنبل بن اسحاق اور دیگر شامل ہیں۔

ان کے شاگردوں میں مشہور علما بھی شامل ہیں، جیسے محمد بن المظفر، الدارقطنی، ابن شاہین، ابو الحسن بن الجندی اور دیگر بہت سے۔ ان کے علمی اثرات اور شاگردوں کی تعداد اس بات کا غماز ہے کہ وہ شافعی فقہ کے ایک اہم فقیہ تھے۔

ان کے فیصلوں کی مثالیں

ترمیم

الحسن بن احمد الاصطخری نے قضاء قُمّر کی ذمہ داری سنبھالی اور بغداد میں حسبة کے طور پر بھی خدمات انجام دیں، جہاں انہوں نے ملاہی (شراب خانوں) کو جلانے کا حکم دیا۔ ان کی ان کارروائیوں سے ان کی دیانتداری اور اصولوں پر قائم رہنے کی عکاسی ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں، المقتدر باللہ نے انہیں سجستان کا قاضی مقرر کیا، جہاں انہوں نے اپنے علم اور عدلیہ کی مہارت کا مظاہرہ کیا۔[1]

تصانیف

ترمیم

ان کی کچھ مفید تصانیف درج ذیل ہیں:

  1. کتاب "أدب القضاء"
  2. کتاب "الأقضية"
  3. کتاب "الشروط والوثائق والمحاضر والسجلات"
  4. ان میں سے "أدب القضاء" ایک ایسی کتاب ہے جس کا کوئی ہم مثل نہیں ہے، اور یہ ان کی علمی خدمات میں سے ایک نمایاں تصنیف ہے۔[2]

وفات

ترمیم

ابو سعید الاصطخری کا انتقال جمادی الآخرة 328ھ میں ہوا۔ ان کی وفات نے شافعی فقہ کے ایک عظیم فقیہ کو ہم سے جدا کر دیا، مگر ان کی علمی خدمات اور تصانیف آج بھی زندہ ہیں۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. وفيات الأعيان - الجزء 2 - صفحة 74 و75
  2. وفيات الأعيان - الجزء 2 - صفحة 74 و75