ابو لیث اللیبی
ابو لیث اللیبی (پیدائش: 1967ء - وفات: 29 جنوری 2008ء) لیبیا سے تعلق رکھنے والے القاعدہ کے ایک سینئر رہنما تھے، جو تنظیم کے عسکری کارروائیوں کی قیادت کرتے تھے۔ انہیں 2008ء میں پاکستان کے قبائلی علاقے میں ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک کیا گیا تھا۔[1]
ابو لیث اللیبی | |
---|---|
ابو لیث اللیبی - القاعدہ کی قیادت کا مبینہ رکن
| |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1967ء (اندازاً) لیبیا |
وفات | 29 جنوری 2008ء پاکستان کے قبائلی علاقے |
وجہ وفات | ڈرون حملہ |
قومیت | لیبی |
مذہب | اسلام |
رکن | القاعدہ |
عملی زندگی | |
پیشہ | القاعدہ کے سینئر رکن |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
وجہ شہرت | القاعدہ کے عسکری کارروائیوں کی قیادت |
عسکری خدمات | |
عہدہ | کمانڈر |
لڑائیاں اور جنگیں | افغانستان میں سوویت جنگ ، جنگ افغانستان ، دہشت پر جنگ |
درستی - ترمیم |
پس منظر
ترمیمابو لیث اللیبی کا اصل نام علی عمار اشور الرفاعی تھا اور ان کا تعلق لیبیا سے تھا۔ وہ افغانستان میں سوویت جنگ کے دوران مجاہدین کے ساتھ لڑے اور بعد ازاں القاعدہ میں شامل ہو گئے۔ لیبی نے افغانستان اور پاکستان میں القاعدہ کی عسکری کارروائیوں کو منظم کیا اور طالبان کے ساتھ بھی قریبی تعلقات قائم کیے۔[2]
القاعدہ میں کردار
ترمیمابو لیث اللیبی القاعدہ کے عسکری نیٹ ورک میں ایک اہم رہنما تھے اور تنظیم کی جانب سے مختلف فوجی اور دہشت گردی کی کارروائیوں کی قیادت کرتے تھے۔ وہ افغانستان اور پاکستان میں القاعدہ کے ٹھکانوں کو محفوظ بنانے اور عسکری تربیت فراہم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے رہے۔ ان کا شمار القاعدہ کے اعلیٰ درجے کے عسکری منصوبہ سازوں میں ہوتا تھا۔[3]
امریکی ڈرون حملہ اور موت
ترمیم29 جنوری 2008ء کو ابو لیث اللیبی پاکستان کے قبائلی علاقے میں ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہو گئے۔ اس حملے کو القاعدہ کے خلاف ایک بڑی کامیابی قرار دیا گیا، کیونکہ لیبی تنظیم کے عسکری ڈھانچے میں ایک اہم حیثیت رکھتے تھے۔[4]
عالمی ردعمل
ترمیمابو لیث اللیبی کی ہلاکت پر عالمی سطح پر مختلف ردعمل سامنے آئے۔ امریکی حکام نے ان کی موت کو القاعدہ کے نیٹ ورک کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا، جبکہ القاعدہ اور طالبان کے حامیوں نے ان کی موت پر غم کا اظہار کیا اور انہیں ایک شہید کے طور پر یاد کیا۔[5]
القاعدہ میں اہمیت
ترمیمابو لیث اللیبی کا شمار القاعدہ کے اہم عسکری رہنماؤں میں ہوتا تھا اور وہ تنظیم کی جنگی حکمت عملیوں کے ماہر سمجھے جاتے تھے۔ ان کی ہلاکت سے القاعدہ کو عسکری لحاظ سے بڑا نقصان ہوا اور تنظیم کے جنگی منصوبے متاثر ہوئے۔