( متوفی 378ھ / 988ء )

ابو نصر سراج
معلومات شخصیت

ایران کے مشہور صوفی، فقیہ اور محدث جن کا پورا نام شیخ ابو نصر عبد اللہ بن علی سراج طوسی ہے۔ انہیں طاؤس الفقراء اور صاحبِ اللمع کہا جاتا ہے آپ نے زہد و پارسائی میں بہت شہرت حاصل کی۔
آپ شیخ ابومحمد مرتعش سے نسبت روحانی رکھتے تھے جب بغداد میں وارد ہوئے تو ماہ رمضان تھا آپ مسجد شونیز یہ میں گوشہ گزین ہو گئے اور درویشوں کی امامت آپ کے حوالے ہوگی ہر رات نماز میں قرآن پاک ختم کیا کرتے تھے آپ کا خادم رات کو ایک جو کی روٹی پکا لاتا اورآپ افطاری فرماتے عید کے دن آپ نے نماز عید کی امامت فرمائی لوگوں نے دیکھا کہ حجرے میں تیس روٹیاں اسی طرح پڑی ہیں۔
چند حضرات آپ کی مجلس میں بیٹھے تھے سردیوں کی راتیں تھی آگ جل رہی تھی تو حید و معرفت پر بات ہو رہی تھی ایک اچھے مزاج میں تھے اٹھے اور اٹھ کر کھڑے ہو گئے اور آگ پر ہی مصلی بچھا کر نماز ادا کرنا شروع کر دی سجدے سے سر اٹھایا تو ایک بال بھی نہیں جلا تھا آپ نے اپنی زندگی میں ہی کہہ دیا تھا کہ میرے مزار کے سامنے جو جنازہ گزرےگا بخشا جائے گا اب تک کی رسم جاری ہے کہ لوگ آپ کے مزار کےسامنے جنازے لیکر آتے ہیں آپ 370 ھ اور ایک قول کے مطابق 378ھ میں وفات پائی [1]

تصانیف ترميم

  • 'کتاب اللمع فی التصوف' جو عربی زبان میں ہے علم تصوف پر لکھی گئی سب سے پہلی مکمل کتاب ہے اور اس کا ملخص انگریزی ترجمہ مشہور انگریزی مستشرق رینلڈ ایلن نکلسن[2] نے اپنے مقدمہ کے ساتھ 1914ء میں شائع کیا۔ اس میں صوفیا کے اصول اور مشائخ کے اقوال و اشعار کی تشریح شامل ہے۔ اردو ترجمہ سید اسرار بخاری نے کیا جس کے ناشر تصوف فاؤنڈیشن، لاہور ہیں۔

حوالہ جات ترميم

  1. خزینۃ الاصفیاء جلد چہارم، غلام سرور لاہوری،صفحہ 140،مکتبہ نبویہ لاہور
  2. Reynold A. Nicholson (انگریزی ویکیپیڈیا)