احمدانی
احمدانی قبیلے کا نام میر احمد خان کے نام پر ہے۔احمد خان درہ سنگھڑ کا کمانڈر تھا۔نواب احمد خان کی قبر آج بھی درگ موسیٰ خیل بلوچستان میں شیخ حبیب رحہ کے ساتھ موجود ہے ۔۔احمد خان کی وفات کے بعد احمدانی قبیلہ بہتر وسائل اور زمین کے لیے مٹی موہوئی تونسہ شریف میں آباد ہوا۔اس وقت احمدانی قبیلہ کا سردار میر ساتک خان تھا۔ بستی احمدانی ضلع ڈیرہ غازی خان کا قصبہ، تونسہ شریف سے 25 کلومیٹر جبکہ ڈیرہ غازی خان سے 55 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے ۔ تونسہ بیراج یہاں سے 17 کلومیٹر دور ہے۔ اسے نصف سترہویں صدی عیسوی میں احمدانی قبیلے ساتک کی اولاد نے آباد کیا تھا۔ احمدانی قبیلہ نسلاً رند قبیلہ سے تعلق رکھتا ہے۔دی بلوچ ریس کے مطابق میر احمد خان، میر گیاندار ولد میر حسن خان ولد میر شیہک خان کی اولاد میں سے ہے ۔۔میر نواب احمد خان کے تین بیٹے نواب ساتک خان، نواب عبد اللہ خان اور نواب ہدیہ خان بیان کیے جاتے ہیں۔ بستی احمدانی میں موجود احمدانی ساتک خان (نواب احمد خان کا بڑا بیٹا ) کی اولاد کے احمدانی باشندے ہیں جبکہ نواب عبد اللہ خان (نواب احمد خان کا دوسرا بیٹا) اس کی اولاد مانہ احمدانی، کوٹ جانوں، آڑا جعفر، رسولپور احمدانی،بکھر واہ کے احمدانی ہیں۔ یہ احمدانی قبیلہ پہلے پہل علاقہ چوٹی پر قابض تھا۔ جبکہ وہاں لغاری قبیلہ بھی اس کے ارد گرد آباد تھا۔لغاری اور احمدانی قبیلے کے درمیان مختلف اوقات میں لڑائی ہوئی جو بعد ازاں جنگی شکل اختیار کر گئی۔نواب ہدیہ خان (نواب احمد خان کا چھوٹا بیٹا) کی اولاد اور لغاری قبیلہ میں صلح ہو گئی اور انھوں نے وہیں sLVMFvH] چوٹی پر رہنا پسند کیا ، لغاری قبیلہ اور نواب ہدیہ خان کی اولاد نے بعد ازاں آپس میں رشتے بھی کیے اور دہائیوں سے چلی دشمنی کو رشتہ داری میں تبدیل کر دیا۔ چوٹی اور فورٹ منرو کے مختلف علاقوں زیادہ تر رونگھن میں آج بھی احمدانی آباد ہیں ۔ نواب ساتک خان کی اولاد نے قصبہ احمدانی سترہویں صدی میں آباد کیا۔ اور نواب عبد اللہ خان کی اولاد نے کوٹ جانوں، آڑا جعفر ،بکھرواہ کے علاقے آباد کیے
یاد رہے کہ مانہ احمدانی کے احمدانی نواب عبد اللہ خان کے بیٹے نواب مانہ خان کی اولاد ہیں۔ بستی احمدانی زیادہ تر بلوچ قوم آباد ہے۔ نانگا پیر کا مزار بستی کی مشہور درگاہ ہے
یہ بلوچ قبیلہ ہے جو پاکستان ایران بھارت اور سعودی عرب میں آباد ہے۔