جھنگ دھرتی کے شاعر احمد تنویر کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے ۔ ان کی پیدائش 1941ء کو کرنال (پانی پت )میں ہوئی ان کے والد کا نام سردار علی تھا ۔ قیام پاکستان کے وقت ان کا خاندان جھنگ صدر کے محلہ شیخ لاہوری میں آباد ہوا۔ احمد تنویر کا اصل نام نواب علی تھا اور قلمی نام احمد تنویر تھا ۔ احمد تنویر کی شادی 1968 میں بلقیس بیگم سے ہوئی اللہ تعالی نے آپ کو نو اولادیں عطا کیں جن میں دو لڑکے ڈاکٹر کامران سہیل اور محمد ذیشان عمر علی اور سات بیٹیاں تھی ۔ آپ کی تعلیم مڈل تھی اور آپ پیشے کے لحاظ سے سنار تھے ۔ احمد تنویر کے دو شعری مجموعے شائع ہوئے ان کا پہلا مجموعہ کلام 1968 میں ”کچے پکے گھروندوں کا سورج“کے نام سے شاٸع ہوا یہ مجموعہ ان کا قومی و ملی نظموں پر مشتمل تھا جو 1965 کی جنگ کا استعارہ تھا ۔ جب کہ دوسرا مجموعہ کلام 1998 میں” سورج کے پاتال میں “کے نام سے شاٸع ہوا ۔ آپ کے فن پر طالبہ گلشن مرتضی نے ایم اے اردو کا مقالہ ” احمد تنویر ۔۔۔حیات و خدمات “لکھ کر ان کو اور خود کو جھنگ کی تاریخ میں امر کر دیا ہے ۔ احمد تنویر بہت اچھے شاعر اور محبت کرنے والے انسان تھے ۔ ان کا انتقال 28 جولائی 2006ء کو ہوا ۔ ان کی قبر لاری اڈا سے ملحقہ آدھیوال قبرستان میں ہے۔