احمد علی خان
مشہور صحافی۔ پاکستان کے سب سے بڑے انگریزی اخبار ’ڈان‘ کے سابق ایڈیٹر انچیف۔ بھوپال میں پیدا ہوئے اور اپنے آبائی وطن سے ہی انھوں نے 1945 میں صحافتی زندگی کا آغاز کیا۔ وہ وہاں ترجمان میں کام کیا کرتے رہے۔
صحافی زندگی
ترمیمانھوں نے برصغیر کی تقسیم سے پہلے دہلی میں ’ڈان‘ میں شمولیت اختیار کی اور قیامِ پاکستان کے بعد جب ’ڈان‘ کی اشاعت کراچی سے شروع ہوئی تو وہ بھی یہاں آ گئے۔
کوئی دو سال بعد لاہور چلے گئے اور وہاں پاکستان ٹائمز سے وابستہ ہو گئے جہاں انھیں فیض احمد فیض، مظہر علی خان اور ظہیر صدیقی جیسے اکابرین کی صحبت میسر آئی۔ خان صاحب 13 سال تک پاکستان ٹائمز کے ساتھ رہے اور 1962 میں اسسٹنٹ ایڈیٹر کی حیثیئت سے ’ڈان‘ واپس آ گئے۔
وہ 1976 میں ڈان کے ایڈیٹر بنے۔ پھر چیف ایڈیٹر اور بعد میں ایڈیٹر انچیف بن گئے اور سن 2000 میں ریٹائرمنٹ تک اس عہدے پر فائز رہے۔
تین سال بعد وہ تھوڑے عرصے کے لیے دوبارہ ڈان میں آ گئے تھے۔ انھیں طویل عرصہ تک ایڈیٹر رہنے کا اعزاز حاصل ہے جبکہ ان کی صحافتی زندگی نصف صدی پر محیط ہے۔ وہ 28 سال تک ڈان کے ایڈیٹر رہے۔
خان صاحب نے قید و بند کی صعوبتیں بھی کاٹیں۔ بائیں بازو کی تنظیموں اور ترقی پسند عناصر کے خلاف کارروائی کے دوران انھیں سکیورٹی ایکٹ کے تحت بند کر دیا گیا تھا۔
وہ زندگی میں کئی بار آمرانہ حکومتوں اور حکومتوں کے آمرانہ رویوں کا نشانہ بنے مگر انھوں نے ہمیشہ استقامت کا مظاہرہ کیا۔ خان صاحب نے حکومت کی جانب سے ایوارڈ دیے جانے کی پیشکش دو مرتبہ مسترد کی۔