اردا ویراف نامہ (فارسی:اردا ویراف نامہ) زرتشتیت کی ایک اہم کتاب ہے۔ اس کا مصنف ارتائی ویروف ہے، ارتائی ویروف جس کا صحیح تلفظ محققین کے مطابق ارتاگ ویراژ ہے۔ اس میں مصنف روحانی کیفیات میں ڈوب کر سات دن تک عالم بالا میں رہا اور اعراف، جنت، دوزخ اور برزخ وغیرہ کے مناظر دیکھ کر لوٹا۔ مصنف کی رہنمائی کا فریضہ سروش اہرو اور آذر ایزد نامی دو فرشتوں نے کی۔ اس سفر کی تفصیلات سے زرتشتی مذہب کے عقائد بالخصوص حیات بعدالموت کے بارے میں پتہ چلتا ہے۔

اردا ویراف نامہ
(فارسی میں: اَردا ویراز نامه ویکی ڈیٹا پر (P1476) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اصل زبان پہلوی زبان   ویکی ڈیٹا پر (P407) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

تاریخ

ترمیم

کتاب کا سن تالیف نامعلوم ہے۔ لیکن مشرقی مقدس کتابوں اور ابتدائی ادب کے ماہر پروفیسر چارلس ہوم کا یہ تجزیہ ہے کہ اردا ویراف نامہ ساسانی سلطنت کے دور میں جب زرتشت سے منسوب تحریریں ترتیب دی جا رہی تھیں، تبھی لکھی گئی تھی۔[1]

موضوع

ترمیم

کتاب کے پانچ باب یا حصے ہیں تعارف، جنت کی طرف سفر، جنت؛ دوزخ اور اختتامیہ۔ اس کتاب میں سیرِ افلاک کا جو منظر ہے اس کا موازنہ ابن عربی کی فتوحات مکیہ میں آسمانی سیر، دانتے کی طربیہ خداوندی میں جہنم کا منظر اوراقبال کی جاوید نامہ میں موجود سیاروں کی سیر سے کیا جاتا ہے۔ اسی طرح کی آسمانی سیر کی روایات دیگر مذاہب اور ادب کا حصہ ہیں۔[2]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. The sacred books and early literature of the East; with an historical survey and descriptions
  2. محمد شفیع بلوچ، سیر آفاق (مشرق و مغرب کے معراجی وکشوفی تجربات)، مثال پبلشرز، فیصل آباد، صفحہ؟، 2007