اردشیر دوم (ساسانی)

ساسانی بادشاہ

اردشیر دوم ساسانی سلطنت کا گیارھواں بادشاہ تھا۔ اس کا عہد حکومت چار سالوں پر مشتمل تھا۔ 383ء میں اس کو تخت سے اتار دیا گیا تھا۔ اس کا ایم کارنامہ رعایا پر تمام ٹیکس ختم کرنا ہے جس کی وجہ سے اس کا لقب اردشیر نیکوکار بھی پڑ گیا تھا۔

اردشیر دوم (ساسانی)
 

معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش 310ء کی دہائی  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات سنہ 383ء (67–68 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ساسانی سلطنت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد ہرمز دوم   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندان خاندان ساسان   ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
ساسانی سلطنت کا بادشاہ   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
379  – 383 
شاپور دوم  
شاپور سوم  
دیگر معلومات
پیشہ مقتدر اعلیٰ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

تخت نشینی

ترمیم

شہنشاہ اعظم شاہ پور دوم کی وفات کے بعد اس کا معمر بھائی اردشیر بن ہرمز دوم 379ء میں تخت نشین ہوا۔ اردشیر ساسانی سلطنت کا گیارھواں شہنشاہ تھا۔ اس نے ارشیر دوم کے نام سے شہرت پائی۔

اردشیر نیکوکار

ترمیم

شہنشاہ اردشیر دوم نے اپنے عہد حکومت میں رعایا کی ترقی کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔ اردشیر نے اپنے عہد حکومت میں رعایا پر لگے ہوئے تمام ٹیکس معاف کر دیے تھے۔ اس اقدام کی وجہ سے شہنشاہ اپنی عوام میں اردشیر نیکوکار کے لقب سے پکارا جانا لگا تھا۔

آرمینیا

ترمیم

شاہ پور دوم کے عہد حکومت میں آرمینیا کے حکمران پارہ کو ایک رومی سردار نے قتل کر دیا تھا۔ شہنشاہ اردشیر بن ہرمز دوم نے آرمینیا کا حکمران ایک امیر ورتازد کو مقرر کیا لیکن حکومت کا اصل اقتدار ایک اور امیر کو سونپا جس کا نام موشیخ تھا۔ آرمینیا کے حاکم درتازد کو موشیخ کا اقتدار کانٹے کی طرح کھٹکتا تھا۔ چنانچہ درتازد نے مکمل منصوبہ بندی کرکے ایک دعوت کے موقع پر موشیخ کو قتل کروا دیا۔ موشیخ کے بھائی مینوئل کو اپنے بھائی کے قتل کا سب سے زیادہ صدمہ لگا تھا۔ مینوئل نے پارہ کی بیوہ اور اس کے دو بیٹوں کے نام کا علم حکومت بلند کیا جس میں اسے کامیابی ملی۔ اس کو یقین تھا کہ قیصر روم اس کی مخالفت کرے گا اس لیے اس نے اپنا سفیر شاہ ایران اردشیر دوم کے پاس بھیجا۔ مینوئل نے سفیر کے ذریعے شاہ ایران کو خراج دینے کا عہد کیا تھا اور ساتھ میں حکومت کا اختیار حاصل کرنے کی استدعا کی تھی۔ شہنشاہ ایران اردشیر دوم نے مینوئل کی استدعا قبول کر لی اور ساتھ میں ایک سپہ سلار کو دس ہزار فوج دے کر بھیجا تا کہ وہ مینوئل کے ساتھ مل کر حکومت چلائے۔ اردشیر دوم کی دوعملی زیادہ دیر نہ چل سکی تھی۔ آرمینیا کے حکمران مینوئل کو جب شبہ ہوا کہ ایرانی اسے گرفتار کرنا چاہتے ہیں تو اس نے ایرانی فوج پر حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں وہ تہ تیغ ہو گئے۔ مینوئل اس کے بعد جب تک زندہ رہا آرمینیا پر حکومت کرتا رہا۔

دستبرداری

ترمیم

اردشیر دوم ایک کاہل شہنشاہ تھا لیکن اس کے باوجود اس کو امرائے سلطنت کا اقتدار کھٹکتا تھا۔ جب اردشیر نے امرا کا اقتدار کم کرنا چاہا تو انھیں شہنشاہ اردشیر کی مخالفانہ سرگرمیاں ناگوار گذری۔ امرائے سلطنت نے سازش کر کے شہنشاہ اردشیر دوم کو 383ء میں تخت سے اتار دیا۔ اس کے بعد شاہ پور دوم کے بیٹے شاہ پور سوم تخت نشین کر دیا گیا۔ [1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. تاریخ ایران جلد اول (قوم ماد تا آل ساسان) مولف مقبول بیگ بدخشانی صفحہ 360 ، 361