ارشاد خط (رہنمائی کی دستاویز)اصطلاح تصوف میں ایسا تحریری اجازت نامہ جو بطور سند دیا جاتا ہے یہ خرقہ ،جبہ ،اجازت و خلافت کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے
جب ایک شیخ کسی مرید میں استطاعت اورمخصوص استعداد دیکھتا ہے کہ یہ کسی اور کی تربیت کر سکتا ہے تو اسے تحریری طور پر دستخط شدہ سند یا ڈپلوما دیتا ہے کہ اب یہ دوسروں کی تربیت کر سکتا ہے اسے ارشاد خط کہا جاتاہے اس کے لیے لازمی ہے کہ جو اسباق مرشد نے عطا کیے ہوں انھیں مکمل کیا جائے
دوسرے سلسلوں کی طرح سلسلہ سیفیہ میں سند اجازت کے لیے یہی ارشاد خط کی اصطلاح مستعمل ہے

  • سلسلہ نقشبندیہ کے اسباق مکمل کرنے اور مرشد کی اجازت پر ارشاد خط نقشبندیہ دیا جاتا ہے
  • سلسلہ چشتیہ کے اسباق مکمل کرنے اور مرشد کی اجازت پر ارشاد خط چشتیہ دیا جاتا ہے
  • سلسلہ قادریہ کے اسباق مکمل کرنے اور مرشد کی اجازت پر ارشاد خط قادریہ دیا جاتا ہے
  • سلسلہ سہروردیہ کے اسباق مکمل کرنے اور مرشد کی اجازت پر ارشاد خط سہروردیہ دیا جاتا ہے
  • چاروں سلاسل کے اسباق مکمل اور چاروں ارشاد خط(نقشبندیہ،چشتیہ، قادریہ ،سہروردیہ) کی تصدیق اور مرشد کی اجازت کے بعد مطلق ارشاد خط عطا ہوتا ہے

یہ روایت صدیوں سے چلی آ رہی ہے کہ اجازت و خلافت مریدین جو پہلے زبانی عطا ہوتی پھر جب اس میں مفاد پرست دنیاداری کی غرض سے داخل ہو گئے تو ارشاد خط کا سلسلہ جاری ہوا۔[1][2]

حوالہ جات ترمیم

  1. بدرۃ البیان ،مطبوعہ المکتبۃ الرحیمیہ پشاور
  2. تاریخ اولیاء،ابو الاسفارعلی محمد بلخی،نورانی کتب خانہ قصہ خوانی بازار پشاور