اسان کمارن
اسان کمارن (انگریزی: Kumaran Asan، ملیالم= എൻ. കുമാരൻ ആശാൻ)، پیدائش: 12 اپریل 1873ء - وفات: 16 جنوری، 1924ء) ہندوستان سے تعلق رکھنے والے ملیالم زبان کے شاعر، سماج مصلح اور فلسفی تھے۔ وہ بیسویں صدی کی پہلی سہ ماہی کے دوران ملیالم شاعری میں انقلاب کی ابتدا کی وجہ سے مشہور ہیں۔ انھوں نے ملیالم شاعری کو مابعدالطبیعاتی عناصر سے غنائی عناصر میں تبدیل کیا۔ ان کی شاعری اخلاقی اور روحانی مواد، شاعرانہ ارتکاز اور ڈرامائی سیاق و سباق سے نمایاں ہے۔ وہ نارائن گرو کے شاگرد میں سے ایک ہیں۔ انھیں 1922ء میں مدراس یونیورسٹی کی جانب سے مہا کوی کے لقب سے نوازا گیا جس کا مطلب ہے عظیم شاعر ہے۔
اسان کمارن | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 12 اپریل 1873ء چیراینکیژو تعلق ، تریوینڈرم ، تراونکور |
وفات | 16 جنوری 1924ء (51 سال) پالانا ، کیرلا |
وجہ وفات | غرق |
طرز وفات | حادثاتی موت |
شہریت | برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ کلکتہ سنسکرت کالج |
پیشہ | مصنف ، شاعر |
پیشہ ورانہ زبان | ملیالم |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیماسان کمارن 12 اپریل 1873ء کو چیرائن کیژو تحصیل، تروواننتاپورم، تراونکور، برطانوی ہندوستان میں ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئے۔ اٹھارہ سال کی عمر میں گاؤں میں ملیالم اور سنسکرت کی تعلیم حاصل کی۔ پھر اس کی تکمیل کے لیے بنگلور اور کولکاتا کا سفر کیا۔ سینٹرل ہندو کالج کولکاتہ سے ترکا سسترا اور انگریزی کی تعلیم حاصل کی۔ وہاں قیام کے زمانے میں انگریزی اور جدید بنگالی ادب سے کافی متاثر ہوئے۔ اسان ملیالم ادب کے دورِ جدید کا نمائندہ شاعر تسلیم کیا جاتا ہے۔ ان کا کارنامہ یہ ہے کہ انھوں نے سنسکرت کے مشکل الفاظ کو سادہ ملیالم زبان میں روپ دیا اور لفظی بازی گری کو معنی آفرینی پر ترجیح دی۔ انگریزی اور جدید بنگالی کے اثرات کے زیرِ اثر ان کی شاعری نے ایک نئے دبستان کو جنم دیا۔ اسان کمارن کے بے شمار کارنامے ہیں۔ اس کی پہلی نظم وینا پؤؤ (افتادہ پھول) جو 1908ء میں شائع ہوئی جو ملیالم ادب کا قیمتی ورثہ ہے۔ یہ نظیم ایک علامتی نوحہ ہے جس میں زندگی کے مختلف پہلوؤں پر گہری روشنی ڈالی گئی ہے۔ تلئین (1911ء) اور لیلا (1914ء ) دونوں عشقیہ نظمیں ہیں۔ ان میں مروجہ کلاسیکی روایات سے انحراف کیا گیا ہے۔پرارودنم (1919ء) ایک مرثیہ ہے جو معاصر ادیب راج راجا ورما کی موت پر لکھا گیا ہے۔ درواستھا (1923ء) اور جنڈالہ بھکشکی (1923ء) وونوں نظمیں ذات پات کے نظام کے خلاف ہیں۔ چنتا وستھایا (مطبوعہ 1919ء) ان کی شاکار نظم ہے۔ سیتا میں استغراق کی کیفیت ہے۔ کرونا وجودِ انسانی کا گہرا اور وسیع مطالعہ ہے۔ اسی سلسلے میں ونمالا اور کرما کے نام بھی قابل ذکر ہیں۔[1][2]
وفات
ترمیماسان کمارن 16 جنوری 1924ء کو دریائے پالانا میں کشتی الٹنے کے سبب ڈوبنے سے وفات کر گئے۔[3]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ جامع اردو انسائکلوپیڈیا (جلد 1، ادب)، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی، 2000ء، ص 42
- ↑ "Biography on Kerala Sahitya Akademi portal"۔ Kerala Sahitya Akademi portal۔ 2019-03-02۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 نومبر 2023
- ↑ "Kumaranasan Biography Kerala PSC"۔ pscteacher.com (بزبان انگریزی)۔ 2019-03-03۔ 06 مارچ 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 مارچ 2019