اسرار علی انگریزی:Israr Ali (پیدائش: یکم مئی 1927ء جالندھر (اب جالندھر)، پنجاب، ہندوستان)|(وفات: یکم فروری 2016ء اوکاڑہ، پاکستان) ایک پاکستانی کرکٹ کھلاڑی تھے۔[1] جس نے پاکستان کی طرف سے چار ٹیسٹ میچ کھیلے تھے جبکہ 1946/47ء سے 1960/61ء کے دوران میں 40 اول درجہ میچز میں بھی شرکت کی تھی۔

اسرارعلی
فائل:Israr Ali of Pakistan.jpg
ذاتی معلومات
پیدائش1 مئی 1927(1927-05-01)
جالندھر، صوبہ پنجاب، برطانوی ہندوستان
وفات1 فروری 2016(2016-20-10) (عمر  88 سال)
اوکاڑہ، پاکستان
بلے بازیبائیں ہاتھ کا بلے باز
گیند بازیبائیں ہاتھ کا فاسٹ میڈیم گیند باز
بین الاقوامی کرکٹ
قومی ٹیم
پہلا ٹیسٹ (کیپ 6)16 اکتوبر 1952  بمقابلہ  بھارت
آخری ٹیسٹ21 نومبر 1959  بمقابلہ  آسٹریلیا
کیریئر اعداد و شمار
مقابلہ ٹیسٹ فرسٹ کلاس
میچ 4 40
رنز بنائے 33 1130
بیٹنگ اوسط 4.71 20.54
100s/50s 0/0 0/6
ٹاپ اسکور 10 79
گیندیں کرائیں 318 6190
وکٹ 6 114
بولنگ اوسط 27.50 22.63
اننگز میں 5 وکٹ 0 6
میچ میں 10 وکٹ - 1
بہترین بولنگ 2/29 9/58
کیچ/سٹمپ 1/0 22/0

ابتدائی دور

ترمیم

اسرارعلی پاکستان کی طرف سے اس اولین ٹیسٹ سریز کا حصہ تھے جس نے ٹیسٹ سٹیٹس حاصل کرنے کے بعد سب سے پہلے بھارت کادورہ کیا' پاکستان کے علاوہ انھوں نے بہاولپور'ملتان اور سائوتھ پنجاب کی طرف سے بھی کرکٹ کھیلی جبکہ پاکستان کی طرف سے 4 ٹیسٹ میچ ہی کھیل سکے ان کاٹیسٹ کیپ نمبر 6 تھا۔

اول درجہ کرکٹ

ترمیم

اسرارعلی نے اول درجہ کرکٹ کاآغاز تقسیم ہندوستان سے قبل1946-47ء میں کیاتھا بعد میں پاکستان آگئے اور1952-53ء میں بھارت جانے والی ٹیم کاحصہ تھے۔ بائیں ہاتھ سے بلے بازی کرنے والے اسرار نے بھارت کے خلاف اولین ٹیسٹ سریز میں 2 ٹیسٹ کھیلے مگر کوئی متاثرکن کارکردگی نہ دکھا سکے۔ دہلی کے پہلے ٹیسٹ میں پہلی اننگز میں ایک اوردوسری میں9 رنز تک محدود رہے۔ دوسرے ٹیسٹ میں ممبئی کے مقام پر 10 اور 5 کاہی کھاتہ کھول سکے۔5ٹیسٹ میچوں کی اس سیریز میں وہ صرف دو ٹیسٹ ہی کھیل سکے اس کے بعد ان کو 1959-60ء میں آسٹریلیا کے خلاف دوبارہ ٹیم میں واپس بلایاگیا مگرایک بارپھر ان کی بیٹنگ میں کارکردگی متاثر کن نہ تھی۔ڈھاکہ کے ٹیسٹ میں 7 اور ایک جبکہ لاہور میں بغیرکوئی رنز بنائے پیئرحاصل کیا' لاہور کا ٹیسٹ ان کے کیرئیر کاآخری ٹیسٹ میچ تھا۔

ٹیسٹ کرکٹ

ترمیم

اسرار علی نے 4 ٹیسٹ میچوں میں 33 رنزبنائے 10 ان کا کسی ایک باری کا زیادہ سے زیادہ سکور تھا' انھوں نے 6 وکٹ بھی لیے' انھوں نے آسٹریلوی کھلاڑی لیس فیول کو4 مرتبہ پویلین بھجوایا۔ ٹیسٹ کرکٹ کی نسبت ان کی کارکردگی اول درجہ میں بہتر تھی۔ انھوں نے1957-58ء میں بہاولپور کی طرف سے قائد اعظم ٹرافی میں کھیلتے ہوئے پنجاب اے کے خلاف 58 رنز دے کر 9 وکٹ لیے جبکہ کوارٹرفائنل میں صرف ایک رنز دے کر6کھلاڑیوں کی اننگز کاخاتمہ کیا' ان کے اعدادوشمار کچھ یوں تھے(11اوورز10میڈن'6وکٹ صرف ایک رنزکے عوض)اس تباہ کن بائولنگ کے باعث ڈھاکہ یونیورسٹی کی ٹیم39 رنز ہی بناس کی'اسرارعلی نے اس میچ میں اپنابہترین اول درجہ سکور 79 بنایا۔اسرار علی نے اپنے اول درجہ کیرئیر کاآغاز رانجی ٹرفی سے کیاتھا جو 1960-61ء میں اپنے اختتام کو پہنچ۔انھوں نے 1959ء میں لنکا شائر لیگ میں بھی اپنے جوہر دکھائے جس کے دوران میں انھوں نے 50.66 کی اوسط سے 912 رنزبنائے اور 22.95 کی اوسط سے48 وکٹوں کے بھی مالک بنے۔

اعداد و شمار

ترمیم

اسرار علی نے 4 ٹیسٹ میچوں کی 8 اننگ میں ایک مرتبہ ناٹ آئوٹ رہ کر 33 رنز بنائے۔ 10 رنز اس کا کسی ایک اننگ کا سب سے زیادہ سکور تھا۔ انھیں 4.71 کی اوسط حاصل ہوئی جبکہ 40 فرسٹ کلاس میچز کی 59 اننگز میں 4 مرتبہ نائٹ آئوٹ رہ کر انھوں نے 1130 رنز بنائے۔ 79 ان کی کسی ایک اننگ کا بہترین سکور تھا۔ 20.54 کی اوسط سے بنائے گئے ان رنزوں کے علاوہ اس نے 22 کیچز بھی کیے تھے۔ اسی طرح ٹیسٹ میچوں میں اسرار علی نے 27.50 کی اوسط سے 6 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ 29/2 ان کی کسی ایک اننگ میں بہترین کارکردگی تھی جبکہ فرسٹ کلاس میچوں میں انھوں نے 2580 رنز دے کر 114 وکٹ حاصل کیے جس میں کسی ایک اننگ میں 58/9 اس کی بہترین بولنگ پرفارمنس تھی۔ 6 مرتبہ کسی ایک اننگ میں 5 وکٹ اور ایک دفعہ کسی میچ میں 10 وکٹ بھی لینے والوں میں ان کا شمار ہوتا تھا۔ ان کو یہ منفرد اعزاز بھی حاصل رہا کہ وہ 2016ء میں انتقال کے وقت پاکستان کے عمر رسیدہ بقید حیات کرکٹ کھلاڑی میں شمار ہوتے تھے[2]

وفات

ترمیم

اسرارعلی یکم فروری 2016ء کو 88 سال اور 126 دن کی عمر میں صوبہ پنجاب کے شہر اوکاڑہ میں دل کادورہ پڑنے سے وفات پا گئے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین۔ "Israr Ali"
  2. https://www.espncricinfo.com/player/israr-ali-40579