مسیحیت میں تثلیث کا نظریہ بنیادی عقیدہ ہے، جس کا مطلب ہے کہ خدا تین اقانیم کا مجموعہ ہے، جو خدا (باپ)، مسیح (بیٹا اور روح القدس پر مشتمل ہے۔ یہ تینوں الگ الگ ہیں مگر ایک دوسرے سے جدا بھی نہیں، باپ خدا ہے، بیٹا خدا ہے اور روح القدس بھی خدا ہے، مگر یہ تین نہیں بلکہ ایک خدا ہے۔ جب کہ اسلام میں اس عقیدہ کو قرآن و حدیث میں شرک قرار دیا گيا ہے۔ اسلام کے مطابق خدا صرف ایک ہی ہے، جو اللہ ہے، اس کا کوئی بیٹا یا بیوی نہیں، نہ اس کی کوئی روح ہے،[1] اسلام میں عیسیٰ مسیح ایک برگزیدہ نبی ہیں اور روح القدس جبریل فرشتہ کا لقب ہے۔ جب کہ خدا یعنی اللہ کو باپ جیسے الفاظ سے پکارنے کی روایت بھی نہیں پائی جاتی۔

اسلامی روایات کے مطابق جب عیسیٰ اللہ کے پاس چلے گئے تو مسیحیوں میں اختلافات پیدا ہو گئے - کچھ لوگ کہنے لگے کہ عیسیٰ "اللہ کا بندہ و رسول" تھے۔ جبکہ کچھ لوگ کہنے لگے کہ "وہ تو خود رب تھے " اور کچھ کا کہنا تھا کہ وہ اللہ کا بیٹا تھے، جو آگے چل کر ”مسیحی“ کہلائے۔

قرآن میں

ترمیم

قرآن میں تین جگہ اس عقیدے کا ذکر ہوا۔ 4:171، 5:73 اور 5:116۔[1]

  • اے کتاب والو! اپنے دین میں زیادتی نہ کرو اور اللہ پر نہ کہو، مگر سچ مسیح عیسیٰ مریم کا بیٹا، الله کا رسول ہی ہے اور اس کا ایک کلمہ، کہ مریم کی طرف بھیجا اور اس کے یہاں کی ایک روح، تو اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور تین نہ کہو، باز رہو اپنے بھلے کو، اللہ تو ایک ہی خدا ہے، پاکی اُسے؛ اس سے کہ اس کے کوئی بچہ ہو (اس کا)، اسی کا مال ہے، جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور اللہ کافی کارساز (ہے)۔

    — 
  • بیشک کافر ہیں وہ، جو کہتے ہیں کہ اللہ وہی مسیح مریم کا بیٹا ہے اور مسیح نے تو یہ کہا تھا، اے بنی اسرائیل اللہ کی بندگی کرو، جو میرا رب اور تمہارا رب، بیشک جو اللہ کا شریک ٹھہرائے تو اللہ نے اس پر جنت حرام کردی اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔ (آیت 73) بیشک کافر ہیں وہ جو کہتے ہیں اللہ تین خداؤں میں سے تیسرا ہے اور خدا تو نہیں مگر ایک خدا ، اور اگر اپنی بات سے باز نہ آئے تو جو ان میں کافر مریں گے ان کو ضرور دردناک عذاب پہنچے گا، تو کیوں نہیں رجوع کرتے اللہ کی طرف اور اس سے بخشش مانگتے، اور اللہ بخشنے والا مہربان۔ (آیت 75) مسیح بن مریم نہیں؛ مگر ایک رسول، اس سے پہلے بہت رسول ہو گزرے اور اس کی ماں صدیقہ ہے، دونوں کھانا کھاتے تھے، دیکھو تو ہم کیسی صاف نشانیاں ان کے لیے بیان کرتے ہیں پھر دیکھو وہ کیسے اوندھے جاتے ہیں

    — 

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم