اسلام اور جدت پسندی
اسلام اور جدت پسندی پاکستانی دیوبندی عالم محمد تقی عثمانی کی ایک کتاب ہے۔ یہ کتاب میں اسلام میں جدت پسندی کی وسعت و حدود بیان کی گئی ہیں اور یہ واضح کیا گیا ہے کہ اسلام نے جدت پسندی کا ایک وسیع میدان عطا کیا ہے ۔ انسان اپنی عقل سے کام لے کر علم و انکشاف اور سائنس و ٹیکنالوجی کے بام عروج پر پہنچ سکتا ہے اور ان معلومات کو انسانیت کے لیے زیادہ سے زیادہ مفید بھی بنا سکتا ہے اور پھر عصر حاضر کے اس مسئلہ کی طرف جانکاری کروائی ہے کہ مسلمانوں نے جس دائرے میں جدید طرز فکر اختیار کرنی تھی ، وہاں اس کی تنگ و تاز انتہائی سست اور محدود ہے ، اس کے بر عکس جو احکام الہی نا قابل تغیر تھے ، مسلمانوں نے اپنی جدت پسندی کا رخ ان کی طرف کر رکھا ہے ۔ بعد ازاں اسلام اور صنعتی انقلاب ، تحقیق یا تحریف ، اسلام کی نئی تعبیر ، علما اور پاپائیت ، چاند ، سورج اور سیاروں کے بارے میں سائنسی و قرآنی تحقیقات جیسے مباحث زیر بحث لائے گئے ہیں ، نیز تسخیر کائنات کے بارے میں اسلام اور مغرب کا مؤقف بیان کیا گیا ہے۔اخیر میں محمد حنیف ندوی کی کتاب اساسیات اسلام ، پروفیسر رفیع اللہ شہاب کی کتاب اسلامی ریاست کا مالیاتی نظام اور سید سلیمان ندوی کی کتاب تاریخ ارض القرآن پر ناقدانہ تبصرہ کیا گیا ہے۔١٢٤ صفحات کی یہ کتاب مکتبہ دار العلوم کراچی سے ١٤١٩ ھ میں شائع ہوئی۔اس کتاب کا "Islam and Modernism" کے عنوان سے انگریزی ترجمہ بھی کیا گیا ہے۔١٣٥ صفحات پر مشتمل یہ ترجمہ ادارہ اسلامیات لاہور سے ١٩٩٥ ء میں شائع ہوا ۔[1]
مصنف | محمد تقی عثمانی |
---|---|
ملک | پاکستان |
زبان | اردو |
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ ظل ھما (جنوری۔ جون ٢٠١٩)۔ "مفتی محمد تقی عثمانی کی معروف تصانیف و تالیفات کا تعارفی جائزہ"۔ راحت القلوب۔ ٣ (١): ٢٢٢۔ 28 جنوری 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ ٢٤ جنوری ٢٠٢٢