اسود بن سریع
اسود بن سریعصحابی رسول اور نعت گو شاعر ہیں۔
اسود بن سریع | |
---|---|
تخطيط الاسم الأسود بن سريع.
| |
معلومات شخصیت | |
لقب | أبا عبد اللّه |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر |
درستی - ترمیم |
نام ونسب
ترمیماسودنام، ابو عبد اللہ کنیت، نسب نامہ یہ ہے ،اسود بن سریع بن حمیر بن عبادہ بن نزال بن مرہ بن مقاطس بن عمرو بن کعب بن سعد بن زید مناۃ بن تمیم تمیمی۔
قبول اسلام
ترمیمفتح مکہ کے بعد اسلام لائے، قبول اسلام کے بعد متعدد غزوات میں آنحضرتﷺ کا مشرف ہمرکابی حاصل کیا؛چنانچہ حنین میں ساتھ تھے، ان کا بیان ہے کہ میں چار غزوات میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھا[1]
بصرہ کا قیام
ترمیمعثمان کی شہادت کے بعد بال بچوں کو لے کر بصرہ چلے گئے اور یہیں اقامت اختیار کرلی، جامع بصرہ کے قریب مکان تھا جہاں وہ فرائض قضاء انجام دیتے تھے،
وفات
ترمیمبصرہ میں 40ھ میں وفات پائی۔
فضل وکمال
ترمیمفضل وکمال کے لیے یہ سند کافی ہے کہ جامع بصرہ میں قاضی تھے، آٹھ حدیثیں بھی ان سے مروی ہیں،
شاعری میں مقام
ترمیمشاعری میں ممتاز شخصیت رکھتے تھے۔ کبھی کبھی دربارِ رسالت میں حمد و نعت کی نذر پیش کرتے تھے، ایک مرتبہ قبول ِ اسلام کے ابتدائی زمانہ میں حمد و نعت کہہ کر لائے اورعرض کیا،یا رسول اللہ! خدا کی حمد اورحضور کی مدح میں کچھ اشعار عرض کیے ہیں، فرمایا میری مدح سنانے کی ضرورت نہیں،البتہ خدا کی حمد سناؤ ؛چنانچہ انھوں نے حمد سنا نی شروع کی،اس درمیان میں ایک کشیدہ قامت آدمی آگیا، اسے دیکھ کر آنحضرتﷺ نے انھیں روک دیا، اس کے واپس جانے کے بعد پھر سننے لگے، دوبارہ پھر وہ شخص آیا پھر آپ نے اسود کو خاموش کر دیا، اس کے واپس جانے کے بعد اسود نے پوچھا یا رسول اللہ یہ کون شخص ہے، جس کے آنے پر آپ روک دیتے ہیں اور چلے جانے کے بعد پھر سنتے ہیں،فرمایا یہ عمر بن الخطاب ہیں، ان کو باطل اشیاء سے کسی قسم کا لگاؤ نہیں(اس سے مراد شاعری ہے ورنہ حمد اس سے مستثنی ہے)۔[2]