اسود عنسی
اسود عنسی کا اصل نام عبہلہ بن کعب بن عوف عنسی تھا۔ یہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے زمانے میں ہی نبوت کا دعویدار بن بیٹھا۔
اسود عنسی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
وفات | سنہ 632ء [1] یمن |
وجہ وفات | لڑائی میں مارا گیا |
قاتل | فیروز دیلمی |
طرز وفات | قتل |
عملی زندگی | |
پیشہ | جھوٹا نبی |
درستی - ترمیم |
محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا خواب
ترمیمحضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے خواب میں دیکھا کہ ان کے ہاتھ میں دو کنگن ہیں جسے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے نفرت اور حقارت کے سبب ہاتھ سے جھٹک دیا، آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس خواب کی تعبیر یہ بتائی کہ اس سے مراد نبوت کے دو جھوٹے دعویدار ہیں۔ ایک، مسیلمہ کذاب، یمامہ والا اور دوسرا، اسود عنسی، یمن والا۔
حدیث
ترمیمفَأَخْبَرَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ فِي يَدَيَّ سِوَارَيْنِ مِنْ ذَهَبٍ فَأَهَمَّنِي شَأْنُهُمَا ، فَأُوحِيَ إِلَيَّ فِي الْمَنَامِ أَنِ انْفُخْهُمَا ، فَنَفَخْتُهُمَا فَطَارَا ، فَأَوَّلْتُهُمَا كَذَّابَيْنِ يَخْرُجَانِ بَعْدِي فَكَانَ أَحَدُهُمَا الْعَنْسِيَّ ، وَالْآخَرُ مُسَيْلِمَةَ الْكَذَّابَ صَاحِبَ الْيَمَامَةِ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا تھا ”میں سویا ہوا تھا کہ میں نے (خواب میں) سونے کے دو کنگن اپنے ہاتھوں میں دیکھے۔ مجھے اس خواب سے بہت فکر ہوا، پھر خواب میں ہی وحی کے ذریعہ مجھے بتلایا گیا کہ میں ان پر پھونک ماروں۔ چنانچہ جب میں نے پھونک ماری تو وہ دونوں اڑ گئے۔ میں نے اس سے یہ تعبیر لی کہ میرے بعد جھوٹے نبی ہوں گے۔“ پس ان میں سے ایک تو اسود عنسی ہے اور دوسرا یمامہ کا مسیلمہ کذاب تھا۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ٣٦٢١
مختصر واقعہ
ترمیمحضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حجۃ الوداع سے واپسی کے علالت کا دور شروع ہوا اسی زمانے میں یمن کے علاقے میں قبیلۂ عنس کے ایک شخص عبہلہ بن کعب نے نبوت کا دعویٰ کیا۔ یہ شخص مزاجاً نرم اور شیریں گفتگو والا تھا لیکن کریـہ صورت اور کالی رنگت کا تھا اسی وجہ اسے اسود کہا گیا یعنی کالا۔ اس کے لقب کے متعلق، ذو الخمار (اوڑھنی والا) یا ذو الحمار (گدھے والا) تحریر ہے، وجہ یہ ہے کہ کریہ صورت ہونے کے سبب وہ اوڑھنی کا نقاب لگاتا تھا اور اس کے پاس سدھایا ہوا ایک گدھا بھی تھا جو اس کے اشارے پر رکوع و سجود کرتا تھا۔ اسود عنسی شعبدے اور کہانت میں بھی ماہر تھا جس کی وجہ سے اسے دعوائے نبوت کو ثابت کرنے میں مدد ملی۔ شعبدے اور کہانت کے زور پر لوگوں کو اپنی جھوٹی نبوت کا معتقد بنا کر اس نے باضابطہ یمن کے مسلمانوں کے خلاف جنگ چھیڑ دی اور بلا شرکت غیر ے،(مصلحت خداوندی سے) پورے یمن کا حاکم بن گیا۔ حکومت اور اقتدار ملتے ہی اس کے کلام کی شیرینی ختم ہو گئی اور عجز و انکسار کی جگہ غرور اور تکبر نے لے لیا۔
انجام
ترمیمحضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو تمام حالات کی خبر ہوئی تو یمن کے چند مسلمانوں کے نام آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اسود عنسی کی سرکوبی کا حکم بھیجا، چنانچہ وہاں کے مسلمانوں نے حکمت اور مصلحت کے ساتھ، عسکری ہنگامہ آرائی کے بغیر اس فتنے کا سر کچلنے کے لیے باہم مشورہ کیا اور ایک دن اس کے محل میں نقب کے سہارے داخل ہوئے اور فیروز نامی ایک شخص نے اس کی گردن مروڑ کر اسے اس کے انجام تک پہنچا دیا۔ ان تمام واقعات کی خبر جناب محمد رسول الله صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو بذریعۂ وحی مل گئی اور آپ نے مدینے میں مسلمانوں کو بتایا۔ لیکن جب قاصد یہ خبر لے کر مدینہ پہنچا تو اس وقت جناب محمد رسول الله صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اس دار فانی سے پردہ فرما چکے تھے۔
عہد صدیق کی پہلی خوشخبری
ترمیمحضرت ابو بکر صدیق جب خلیفہ بنے تو انھیں پہلی خوشخبری یہ ملی کہ اسود عنسی کا قتل ہو گیا اور ایک فتنے سے نجات مل گئی۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ عنوان : Асвад аль-Анси