اسید الحق قادری

ہندوستانی مسلمان محقق

علامہ اسید الحق محمد عاصم قادری بدایونی ہندوستان کے معروف عالم دین ایک عظیم مبلغ، مفکر مفتی مصنف محقق تھے۔

ولادت

ترمیم

اسید الحق قادری عثمانی 23ربیع الآخر 1395ھ/یکم جولائی 1975ء میں یوپی خانوادہ قادریہ عثمانیہ مولوی محلہ بدایون میں پیدا ہوئے۔ شیخ عبد الحمید محمد سالم قادری بدایونی کے بیٹے تھے

تعلیم و تربیت

ترمیم

اسید الحق خانقاہِ عالیہ قادریہ بدایوں کے ولی عہد تھے۔ آپ حفظ قرآن اور درس نظامی کی تکمیل کے ساتھ ایم اے علوم اسلامیہ جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی سے کیا۔ اس کے علاوہ عظیم و قدیم اسلامی یونیورسٹی جامعۃ الازہر (مصر) کے ہندوستانی فضلا میں امتیازی حیثیت کے حامل تھے۔ جہاں سے شعبہ تفسیر و علوم قرآن میں العالیہ میں سند حاصل کی جبکہ فتاویٰ نویسی میں مہارت بھی جامعہ الازہر مصر سے حاصل کی۔ آپ کے پچاس سے زائد علمی مقالات و مضامین پاک و ہند کے مختلف رسائل میں شائع ہو چکے ہیں۔ اردو کے ساتھ عربی، فارسی زبانوں پر بھی کمال عبور رکھتے تھے۔

نقاد

ترمیم

اسید الحق ایک قابل قدر نقاد کی حیثیت سے بھی متعارف تھے اور ماہنامہ جامِ نور دہلی کے مشہور کالم ”خامہ تلاشی“ کے ذریعہ انھوں نے مذہبی ادب میں صالح نقد و نظر کا جو نمونہ پیش کیا، اس سلسلے میں انھیں برصغیر پاک و ہند میں اولیت کا درجہ حاصل ہے۔

تصانیف

ترمیم

مختصر عرصے میں تصنیف و تالیف اور تحقیق و تدقیق کا جو عظیم کارنامہ انجام دیا وہ حیرت انگیز ہے،جبکہ دس تصانیف شائع ہو چکی ہے تاج الفحول اکیڈمی کے زیراہتمام اپنے بزرگوں کی تقریباً سوتصانیف اپنی تخریج، تحشیہ، تقدیم اور ترجمہ کے ساتھ شائع کیا، جن میں بعض کو ہندی، انگلش، گجراتی وغیرہ زبانوں میں بھی منتقل کیا اور کرایا۔ علامہ اسید الحق ایک کامیاب مصنف بھی تھے، جن کی تصانیف حسب ذیل ہیں۔

  1. حدیث افتراق امت تحقیقی مطالعہ کی روشنی میں
  2. قرآن کریم کی سائنسی تفسیر ایک تنقیدی مطالعہ
  3. احادیث قدسیہ (اردو، ہندی، گجراتی، انگلش)
  4. اسلام، جہاد اور دہشت گردی
  5. اسلام اور خدمت خلق
  6. جدید عربی محاورات و تعبیرات
  7. تحقیق و تفہیم مجموعہ مقالات
  8. خاصہ تلاش تنقیدی مضامین
  9. اسلام ایک تعارف
  10. خیر آبادیات

وفات

ترمیم

اسید الحق اپنے والد شیخ عبد الحمید محمد سالم اور برادرِ اصغر محمد عبد الغنی عطیف کے ساتھ مورخہ 2جمادی الاولیٰ 1435ھ /4مارچ 2014ء بروز منگل شیخ محمد توفیق گیلانی سے ملنے جا رہے تھے کہ اربل، کردستان، عراق میں فائرنگ کے ایک واقعہ میں شہید ہو گئے۔[1] [2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ڈیلی آگ لکھنؤ 5 مارچ 2014
  2. http://www.newageislam.com/urdu-section/ghulam-rasool-dehlvi