بدایوں (انگریزی: Budaun) بھارت کا ایک آباد مقام جو بدایوں ضلع میں واقع ہے۔


बदायूँ
علاقائی بڑا شہر
ملک بھارت
ریاستاتر پردیش
علاقہروہیل کھنڈ
ڈویژنبریلی
ضلعبدایوں ضلع
آبادی905 AD (جدید شہر)
حکومت
 • مجلسBudaun Municipal Corporation
 • چیئرمینFatma Raza
 • MPDharmendra Yadav
 • MLAعابد رضا
رقبہ
 • کل84 کلومیٹر2 (32 میل مربع)
بلندی164 میل (538 فٹ)
آبادی (2011)
 • کل159,221
 • درجہ42
 • کثافت5,489/کلومیٹر2 (14,220/میل مربع)
زبانیں
 • دفتریہندی زبان، اردو
منطقۂ وقتبھارتی معیاری وقت (UTC+5:30)
ڈاک اشاریہ رمز24360X
رمز ٹیلی فون0583
آیزو 3166 رمزآیزو 3166-2:IN
گاڑی کی نمبر پلیٹUP 24
Coastline0 کلومیٹر (0 میل)
انسانی جنسی تناسب907 female/1000 male
خواندگی73.0%
نمائندہ شہرBudaun Development Authority
حاکم عملہیو پی حکومت
حکومت ہند
موسمبھارت کے موسمی خطے (کوپن کی موسمی زمرہ بندی)
بارندگی843 ملیمیٹر (33.2 انچ)
اوسط سالانہ درجہ حرارت27.5 °C (81.5 °F)
اوسط موسم گرما درجہ حرارت39.8 °C (103.6 °F)
اوسط موسم سرما درجہ حرارت11.5 °C (52.7 °F)
ویب سائٹhttp://www.badaun.nic.in/
اسے 'بزرگوں کا شہر' یا 'مدینۃ الاولیا' بھی کہتے ہیں۔

بریلی سے متھراکے درمیان میں ریلوے لائن پر واقع ہندوستان کے صوبہ اتر پردیش کے خطہ روہیل کھنڈ کا ایک ضلع اور شہر۔ بدایوں شہر بریلی سے تقریباً 44 کلومیٹر جنوب مغرب کی جانب دریاے سوت کے مشرقی کنارے پر آباد ہے۔ بدایوں کو روہیل کھنڈ کا دل بھی کہا جاتا ہے۔ اس شہر کی بنا ایک ہندو راجا بدھ نے سن 905 ء میں ڈالی تھی۔ سن 1030 ء میں مسعود سالار غزنوی نے جو غالبا سلطان محمود غزنوی کا بھانجا یا بھتیجا تھا اسے فتح کیا۔ 1197 ء میں قطب الدین ایبک اس پر قابض ہوا۔ التمش اور تاج الدین یلدوز کے درمیان میں لاہور کے قریب 1215 میں معرکہ ہوا جس میں التتمش نے تاج الدین کو شکست دیکر گرفتار کیا اور بدایوں بھیج دیا۔ انسائکلو پیڈیا اسلامیکا فارسی میں لکھا ہے کہ دونوں کے درمیان میں بدایوں کے مقام پر ہی جنگ ہوئی جس میں تاج الدین یلدوز مارا گیا اور دریاے سوت کے کنارے دفن ہوا۔ 1291ء میں جلال الدین خلجی ایک لشکر جرار لیے ملک چھجو کی بغاوت کو فرو کرنے بدایوں پر حملہ آور ہوا۔ خلجیوں کے زمانے میں بدایوں ایک چھاونی کی صورت اختیار کر گیا۔ 1385 ء میں فیروز شاہ تغلق نے آس پاس کے قبائل کو مطیع کیا اور قبول خان شیرانی کو بدایوں کا فوجی گورنر مقرر کیا۔ 1414 ء میں بدایوں خاندان سادات کے قبضے میں آگیا۔ سلطان علاوالدین عالم شاہ نے تخت سے دستبردار ہونے کے بعد بقیہ زندگی بدایوں میں گزاری اور یہیں وفات پائی۔ شہنشاہ اکبر اعظم کے عہد میں بدایوں کو صوبہ دہلی کی ایک سرکار بنا دیا گیا اور یہاں سکے ڈھالنے کے لیے ایک دارالضرب بھی بنایا گیا۔ 1571 ء میں یہاں زبردست آتشزدگی ہوئی جس سے تقریباً سارا شہر ہی جل گیا اور کثیر تعداد میں لوگ جل کر ہلاک ہوئے۔ شاہجہان نے بدایوں اور سنبھل کو ملا کر ایک سرکار بنا دیا اور اس کا نام کٹھہر رکھا اور بریلی کو اس کا صدر مقام بنایا۔ مغلوں کے زوال کے بعد اس پر روہیلوں کا قبضہ ہوا۔ 1778 ء میں بدایوں اودھ کے نوابوں نے فتح کر لیا۔ 1801 ء میں تاج برطانیہ کی عملداری میں آگیا۔ 1838 ء میں انگریزوں نے اسے ضلع کا درجہ دیا۔ بدایوں کے پیڑے بہت مشہور ہیں۔ بدایوں کے قصبہ علاپور میں دودھ اور کھوئے کی کثرت تھی وہیں سے پیڑے بنانے کا آغاز ہوا۔ اور رفتہ رفتہ یہ پیڑے بدایوں کی پہچان بن گئے۔ جو نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا میں بہت پسند کیے جاتے ہیں۔ بدایوں کو سلطان المشائخ محبوب الٰہی نظام الدین اولیاء کا گھر ہونے کا فخر بھی حاصل ہے۔ خواجہ حسن شیخ شاہی، خواجہ بدرالدین ابو بکر،شیخ شہاب الدین کاتعلق بھی بدایوں سے ہے۔ اسی بنا پر امیر خسرو نے بدایوں کی خاک کو آنکھوں میں سرمہ لگانے پر ترجیح دی ہے۔ دیگر مشہور شخصیات میں، عبد القادر بدایونی ( مورخ) ،عبد الحامد بدایونی ( عالم دین)، ادا جعفری ( شاعرہ)، رضیہ سلطانہ ( سلطانہ دہلی)، فانی بدایونی (شاعر)، شکیل بدایونی ( شاعر) ،شبنم رومانی ( شاعر۔ ادیب)، دلاور فگار ( شاعر)، بے خود بدایونی ( شاعر)، عصمت چغتائی (ادیب)، ضمیر علی بدایونی ( نقاد)، استاد ناصر حسین خان ( موسیقار) ،استاد رشید خان ( وائلن نواز)، استاد غلام مصطفیٰ خان ( گلوکار)، استاد اقبال حسین خان بندہ نوازی ( قوال)، استاد عنایت حسین خان ( موسیقار) وغیرہ شامل ہیں۔ عمارات میں مسجد قطبی، جامع مسجد شمسی، پرانا قلعہ اور کئی مقابر شامل ہیں جن میں سلطان علاوالدین کا مقبرہ قابل ذکر ہے۔ فصلوں میں زیادہ تر گندم، جو  باجرہ،دھان، گنا، امرود  شامل ہیں۔ بدایوں اترپردیش میں  سب سے زیادہ گندم پیدا کرنے والا خطہ ہے۔ آلو اور شکری گنے کی پیداور میں اس کا ہندوستان میں دوسرا نمبر ہے۔ ہندوستان کی مینتھال کا چالیس فیصد بدایوں مہیا کرتا ہے۔ [1]

تفصیلات ترمیم

بدایوں کا رقبہ 84 مربع کیلومیٹر ہے اور اس کی مجموعی آبادی 159,221 افراد پر مشتمل ہے اور 164 میٹر سطح سمندر سے بلندی پر واقع ہے۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین۔ "Budaun"