اشرف سلیم
اُردو کے معروف شاعر ، پبلشر
5 جنوری 1963ء کو پیدا ہوئے، جامعہ پنجاب لاہور میں زیر تعلیم رہے، پاکستان ملٹری اکاونٹس سی ایم اے ،ایل سی میں ملازمت کی، اس کے علاؤہ دستاویز کے نام سے اشاعتی ادارہ 1998ء کو لاہور میں شروع کیا،
شعری مجموعے
ترمیم- فیصلہ تم بھی کرو (2003ء)
- خزاں میں بہار (1992ء)[1]
نمونہ کلام
ترمیمترے بدن کے نئے زاویے بناتا ہوا
گذر رہا ہے کوئی دائرے بناتا ہوا
یہاں ستارے کو کیا لین دین کرنا تھا
جو ٹوٹ پھوٹ گیا رابطے بناتا ہوا
وفا پرست نہیں تھا تو اور کیا تھا وہ
جو زخم زخم ہوا آئنے بناتا ہوا
میں دوستوں کے اک اک امتحاں سے گذرا ہوں
بکھر گیا ہوں کئی راستے بناتا ہوا
سلیمؔ ٹوٹ نہ جائے کہیں بھرم اپنا
نکل پڑا ہوں نئے سلسلے بناتا ہوا[2]
وفات
ترمیم18 مارچ 2022ء بروز جمعہ کو سی ایم ایچ میں وفات پا گئے[3]نماز جنازہ اسی دن دو بجے مون مارکیٹ فلیٹ ،چناب بلاک (لاہور) میں ادا کی گئی، کلر سیداں میں تدفین ہوئی ،