اصحاب الایکہ اَیْکَۃَ، جنگل اور درختوں کے جھنڈکو کہتے ہیں۔ اصحاب الایکہ کا قرآن میں 4 مرتبہ ذکر آیا۔

قرآن میں ذکر ترمیم

  وَإِن كَانَ أَصْحَابُ الأَيْكَةِ لَظَالِمِينَ    
  كَذَّبَ أَصْحَابُ الْأَيْكَةِ الْمُرْسَلِينَ    
  وَثَمُودُ وَقَوْمُ لُوطٍ وَأَصْحَابُ الأَيْكَةِ أُوْلَئِكَ الْأَحْزَابُ    
  وَأَصْحَابُ الْأَيْكَةِ وَقَوْمُ تُبَّعٍ كُلٌّ كَذَّبَ الرُّسُلَ فَحَقَّ وَعِيدِ    

وجہ تسمیہ ترمیم

اس سے شعیب علیہ السلام کی قوم اور بستی ' مدین ' کے اطراف کے باشندے مراد ہیں۔ اور کہا جاتا ہے کہ ایکہ کے معنی گھنا درخت اور ایسا ایک درخت مدین کے نواحی آبادی میں تھا۔ جس کی پوجا پاٹ ہوتی تھی۔ حضرت شعیب (علیہ السلام) کا دائرہ نبوت اور حدود دعوت و تبلیغ مدین سے لے کر اس کی نواحی آبادی تک تھا جہاں ایک درخت کی پوجا ہوتی تھی۔ وہاں کے رہنے والوں کو اصحاب الایکہ کہا گیا ہے۔ اس لحاظ سے اصحاب الایکہ اور اہل مدین کے پیغمبر ایک ہی یعنی حضرت شعیب (علیہ السلام) تھے اور یہ ایک ہی پیغمبر کی امت تھی۔[1]

اصحاب الایکہ یا اصحاب مدین ترمیم

اصحاب الایکہ یا اصحاب مدین یہ حجاز میں شام کے متصل ایسی جگہ آباد تھا جس کا عرض البلد افریقہ کے جنوبی صحرا کے عرض البلد کے مطابق پڑتا ہے اور بعض کا کہنا ہے کہ شام کے متصل معان کے خطہ زمین پر آباد تھا۔ مفسرین کا اس میں اختلاف ہے کہ مدین اور اصحاب ایکہ دونوں ایک ہی قبیلہ کے نام ہیں یا الگ الگ قبیلہ تھے بعض کا خیال ہے کہ دونوں جدا جدا قبیلہ تھے، مگر راجح یہی ہے کہ دونوں ایک قبیلے کے نام ہیں حافظ عماد الدین ابن کثیر کا خیال ہے کہ یہاں ایکہ نام کا ایک درخت تھا اہل قبیلہ چونکہ اس درخت کی پوجا کرتے تھے لہٰذا اسی نسبت سے مدین کو اصحاب ایکہ کہا گیا، اصحاب الایکہ نسبی نام نہیں بلکہ مذہبی نام ہے، نسبی نسبت سے یہ قبیلہ مدین کہلایا اور مذہبی نسبت سے اصحاب الایکہ کہلایا، قرآن میں حضرت شعیب (علیہ السلام) اور ان کی قوم کا واقعہ مذکور ہے، ان کی قوم کفر و شرک اور ناپ تول میں کمی کے مرض میں مبتلا تھی، حضرت شعیب (علیہ السلام) نے ان کو توحید کی دعوت دی اور ناپ تول میں کمی کرنے سے منع فرمایا اور اس کے انجام بد سے بھی آگاہ کیا مگر قوم اپنے انکار اور سرکشی پر قائم رہی تو پوری قوم کو ایک سخت عذاب کے ذریعہ ہلاک کر دیا گیا، یہ عذاب سخت زلزلہ اور آگ کی شکل میں نازل ہوا تھا۔[2]

قوم شعیب ترمیم

اصحاب الایکہ سے مراد حضرت شعیب (علیہ السلام) کی قوم ہے، وہ جنگلوں، باغوں اور پھلدار درختوں کے مالک لوگ تھے۔ اور الایکہ سے مراد الغیضۃ ہے اور اس سے مراد درختوں کا جھنڈ ہے۔ اور جمع الایک ہے۔ روایت ہے کہ ان کے درخت کھجور کے درخت کے مشابہ تھے اور وہ گوگل کے درخت تھے۔ اور کہا گیا ہے کہ الأیکۃ یہ بستی کا نام ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ شہر کا نام ہے۔ اور ابو عبید ہ نے کہا ہے کہ الأیکۃ اور لیکۃ ان کا شہر ہے، جیسا کہ مکہ سے بکہ ہے۔[3]

المناک انجام ترمیم

اصحاب ایکہ کا ظلم علاوہ شرک و کفر کے غارت گری اور ناپ تول کی کمی بھی تھی۔ ان کی بستی سدوم کے قریب تھی اور ان کا زمانہ بھی ان سے بہت قریب تھا۔ ان پر بھی ان کی پہیم شرارتوں کی وجہ سے عذاب الہی آیا۔ یہ دونوں بستیاں بر سر شارع عام تھیں۔

حوالہ جات ترمیم

  1. (تفسیر مکہ مفسر مولانا صلاح الدین یوسف مطبع شاہ فہدقرآن کمپلیکس سعودی عرب
  2. تفسیر جلالین جلال الدین سیوطی سورہ ہود آیت84
  3. تفسیر قرطبی۔ ابو عبد اللہ محمد بن احمد بن ابوبکر قرطبی۔ سورۃ الحجر آیت نمبر 76