پروفیسر اصغر سودائی (1926ء تا 2008ء) لازوال نعرۂ پاکستان، "پاکستان کا مطلب کیا ۔۔۔ لا الہٰ الا اللہ" کے خالق، ماہرِ تعلیم اور شاعر جو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے اور 18 مئی 2008ء کو سیالکوٹ میں ہی وفات پا گئے۔

اصغر سودائی
فائل:Chalan Shaba Ki Tarhan.jpg
ادیب
پیدائشی ناممحمد اصغر
قلمی ناماصغر سودائی
ولادت26 ستمبر 1926ء سیالکوٹ
وفات17 مئی 2008ء سیالکوٹ
اصناف ادبشاعری
ذیلی اصنافغزل، نظم
معروف تصانیفچلن صبا کی طرح

پیشہ ورانہ زندگی

ترمیم

تعلیم مکمل کرنے کے بعد آپ نے شعبۂ تعلیم کو اپنا پیشہ بنایا، آپ اسلامیہ کالج، سیالکوٹ اور علامہ اقبال کالج، سیالکوٹ کے پرنسپل کے طور پر کام کرتے رہے اور ڈائریکٹر ایجوکیشن پنجاب بھی رہے۔ 1986 میں آپ ریٹائر ہوئے، ریٹائرمنٹ کے بعد سیالکوٹ کالج آف کامرس اینڈ بزنس ایڈمنسٹریشن کی ایڈوائزی کونسل کے رکن بھی رہے۔

تحریک پاکستان میں سرگرمیاں

ترمیم

آپ تحریکِ پاکستان کے ایک سرگرم رکن تھے اور مذکورہ نعرہ ان کی ایک نظم "ترانۂ پاکستان" کا ایک مصرع ہے اور اس مصرعے نے اتنی شہرت حاصل کی کہ تحریکِ پاکستان کے دوران یہ نعرہ اور تحریکِ پاکستان لازم و ملزوم ہو گئے اور یہ نعرہ ہر کسی کی زبان پر تھا اور آج بھی پاکستانی اس نعرے کو استعمال کرتے ہیں۔ قائدِ اعظم محمد علی جناح جب تحریکِ پاکستان کے دوران سیالکوٹ تشریف لائے تو انکا استقبال کرنے والوں میں اصغر سودائی پیش پیش تھے اور ان کو اپنے کندھوں پر اٹھا کر انکا جلوس نکالا۔

قائدِ اعظم خود بھی اصغر سودائی کے نعرے کی اہمیت کے قائل تھے اور ایک بار انھوں نے فرمایا تھا کہ "تحریکِ پاکستان میں پچیس فیصد حصہ اصغر سودائی کا ہے۔ " [حوالہ درکار ہے]

شعری مجموعے

ترمیم

آپ نے ایک شعری مجموعہ "چلن صبا کی طرح" یادگار کے طور پر چھوڑا ہے۔ ان کا نعتیہ مجموعہ"شہہ دو سرا" ہے۔ [1]

اعزازات

ترمیم

ان کی خدمات کے سلسلے میں انھیں حکومت پاکستان کی طرف سے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔ [1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب تعلیم و تربیت، اگست 2023، ص 15