اعلی عدالتی کونسل پاکستان
یہ ایک یتیم صفحہ ہے جسے دیگر صفحات سے ربط نہیں مل پارہا ہے۔ براہ کرم مقالات میں اس کا ربط داخل کرنے میں معاونت کریں۔ |
اعلی عدالتی کونسل پاکستان کے نام سے منسوب یہ جز عدلیہ کے خلاف دائر کی جانے والی درخواستوں کی سماعت کرتی ہے۔ آئین پاکستان میں یہ آرٹیکل 209 کے تحت کام کرتی ہے۔
ساخت
ترمیماس کونسل کی ساخت آئین پاکستان کے مطابق مندرجہ زیل ارکان پر مشتمل ہوتی ہے :
- پاکستان کے منصف اعظم
- منصف اعظم کے بعد عدالت عظمٰی کے دو عمر رسیدہ ترین منصفین
- پاکستان کی تمام صوبائی عدالت عالیہ میں سے دو عمر رسیدہ ترین منصفین اعظم
آئین پاکستان کے تحت جس منصف کے خلاف درخواست پر غور کیا جا رہا ہو، وہ معطل تسلیم ہو گا اور کوئی دوسرا مناسب منصف اس کی ذمہ داریاں سنبھال لے گا۔
اختیارات
ترمیماسلامی جمہوریہ پاکستان میں کوئی بھی اعلٰی عدالتوں کا منصف معطل نہیں کیا جا سکتا تاآنکہ سپریم جوڈیشنل کونسل اس کی منظوری نہ دے۔ یہ کونسل کسی بھی منصف کے خلاف تحقیقات اور درخواستوں پر غور کر سکتی ہے۔ یہ قدم یا تو یہ کونسل خود اٹھاتی ہے یا پھر صدر پاکستان اس کی سفارش کرتے ہیں۔
اگر یہ کونسل کسی بھی منصف کو مجرم پاتی ہے تو اس کو فی الفور اپنے عہدے سے الگ کر کے تادیبی کارروائی کا اختیار رکھتی ہے۔ یہ کونسل اس بات کا بھی اختیار رکھتی ہے کہ وہ صدر پاکستان کو منصفین بارے رائے یا سفارش پر عمل درآمد کا پابند کرے۔
مشہور مقدمہ
ترمیم2007ء میں اس وقت کے صدر جنرل پرویز مشرف نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے منصف اعظم چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو معطل کر دیا اور ان کے خلاف بدعنوانی کے الزامات اس کونسل میں پیش کر دیے۔ چونکہ منصف اعظم کے خلاف یہ مقدمہ دائر کیا گیا تھا تو سپریم کورٹ کے نئے منصف اعظم اور دوسرے ارکان نے اس مقدمہ کی سماعت میں حصہ لیا۔ سپریم جوڈیشنل کونسل نے تحقیقات اور مقدمہ کی پیروی کے بعد منصف اعظم کو بحال کرنے کا حکم دیا، کیونکہ ان کے خلاف الزامات ثابت نہ ہو سکے تھے۔