افلاطونی جھوٹ یا شریفانہ جھوٹ (انگریزی: Noble lie) سیاست میں ناقرین قیاس سچ یا ما ورائے حقیقت کیفیت ہے، جو اکثر، مگر لازمًا ہر بار نہیں، مذہبی نوعیت سے متعلق ہوتی ہے، اس لیے ہے کہ امرا یا تو سماجی ہم آہنگی بر قرار رکھنا چاہتے ہیں یا پھر کوئی ذاتی ایجنڈا کو تقویت دینا چاہتے ہیں۔ یہ شریفانہ چھوٹ کا تصور افلاطون نے اپنی کتاب ریپبلک میں کیا ہے۔

ایک تصویر جس میں افلاطون اور ارسطو دونوں ایک ساتھ دیکھے جا سکتے ہیں۔

ذاتی خوف

ترمیم

افلاطونی جھوٹ کے پس پردہ ایک اصل وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ لوگوں کو ڈر لگتا ہے کہ اگر وہ اپنے بارے یا اپنے کاز، اغراض و مقاصد کے میں سب کچھ سچ بولا تو لوگ انھیں کم تر سمجھیں گے، عدم اتفاق کریں گے یا پھر ان سے معاندانہ رویہ اختیار کریں گے۔ یہی خوف کی وجہ سے لوگ پے درپے جھوٹ بولتے، بلواتے اور اسی فروغ کرتے چلے جاتے ہیں جب کہ نتائج ہمیشہ عندالتوقع ہونا ضروری نہیں اور نہ اس طرح سے کوئی مثبت نتیجے ہی کی امید کی جا سکتی ہے۔[1]


مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "اتنا جھوٹ بولو کہ سچ لگے۔۔۔۔۔۔۔ملک ستار"۔ 26 مئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مئی 2019