اقبال حسن
اقبال حسن پنجاب کے ایک روایتی گبھرو اور دیہاتی جوان کی طرح ہمیشہ یاد رکھے جائینگے جو ایک بڑے کارآمد اور مفید اداکار تھے۔ سب سے پہلے 1965ء میں ریلیز ہونے والی فلم ’’پنجاب دا شیر‘‘ میں فلم کے ولن مظہر شاہ کے چمچوں میں ایک ایکسٹرا اداکار کے طور پر نظر آئے تھے۔ یہی صورت حال دوسال بعد ریلیز ہونے والی مشہور زمانہ نغماتی فلم ’’دل دا جانی‘‘ میں بھی دیکھنے کو ملی لیکن اس فلم کے عین وسط میں مرکزی ولن کے مرکزی چمچے کے غائب ہونے کی وجہ صرف اور صرف یہ تھی کہ اسی فلم کا ہدایتکار ریاض احمد راجو اقبال حسن کو اپنی اگلی فلم سسی پنوں میں نغمہ اور عالیہ کے ساتھ ہیرو کاسٹ کر چکا تھا اور ظاہر ہے کہ جب ایک اداکار ہیرو بن جائے تو پھر وہ ایکسٹرا کردار تو نہیں کرسکتا تھا۔
اقبال حسن | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
وفات | 14 نومبر 1984ء [1] لاہور [2] |
وجہ وفات | ٹریفک حادثہ [3] |
عملی زندگی | |
پیشہ | اداکار |
پیشہ ورانہ زبان | پنجابی |
کارہائے نمایاں | چن وریام ، شیر خان ، دارا بلوچ ، دادا استاد |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم |
اقبال حسن نے تقریبًا بیس سالہ فلمی کیرئیر میں تین سو کے قریب فلموں میں اداکاری کی تھی جن میں پچاس کے قریب فلموں میں سولو ہیرو کے طور پر نظر آئے تھے، وہ علاؤالدین کے بعد دوسرے فنکار تھے جنھیں صحیح معنوں میں آل راؤنڈر کہا جا سکتا ہے۔ 14 نومبر 1984ء کے دن فلم ’’جورا‘‘ کی شوٹنگ سے واپسی پر ایک کار ایکسیڈنٹ میں ہلاک ہو گئے تھے۔ اقبال حسن کے انتقال کے بعد ان کے بھائی تنظیم حسن کو متبادل کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی گئی جو کامیاب نہیں ہو سکی تھی۔
حوالہ جات
ترمیم- اقبال حسنآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ pakfilms.net (Error: unknown archive URL)
پیش نظر صفحہ اداکار/اداکارہ سے متعلق موضوع پر ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں مزید اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔ |