السنن الكبرى بیہقی
السنن الكبرى کتب حدیث میں بہت اہم مجموعہ جسے السنن الکبریٰ بیہقی کہا جاتا ہے۔
السنن الكبرى بیہقی | |
---|---|
مصنف | ابو بکر بیہقی |
اصل زبان | عربی |
موضوع | حدیث |
آئی ایس بی این | 2-7451-0948-0 |
درستی - ترمیم |
السنن الکبریٰ کی تصنیف کا سبب
ترمیمامام بیہقی نے جب اس کتاب کو تصنیف کرنا چاہا تو انھوں نے سرور کونین ﷺ کی سنتوں کو جمع کیا ور احکام شرعی کے سلسلہ میں جن کی ضرورت تھی ان میں صحابہ کرام کے آثار کو بھی جمع کیا خواہ وہ موقوف ہو یا مقطوع ان سب کو فقہ کے ابواب کے طرز پر جمع کیا۔ درپردہ آپ کا مقصد امام شافعی کے مذہب کو صحیح ثابت کرنا تھا اور یہ بھی واضح کرنا تھا کہ شافعی مذہب کتاب و سنت پر قائم ہے۔ اس کے ساتھ امام بیہقی یہ بھی چاہتے تھے کہ وہ مذہب کی مدد کرنے سے پہلے حدیث پر کام کریں۔
السنن الکبریٰ کا موضوع
ترمیمامام بیہقی نے نبیﷺ کی سنتوں پر جامع کتاب مرتب کی اور اس کا نام ’’السنن الکبریٰ‘‘ رکھا اور وضاحت کے ساتھ اس میں سنن پر احادیث جمع کیں اور صحابہ کے ان آثار کو جمع کیا جن کی ضرورت پڑتی ہے خواہ وہ آثار موقوف ہوں یا مقطوع۔ اس کا موضوع احکام کی وہ احادیث ہیں جنہیں فقہی ابواب پر مرتب کیا گیا ہے پس یہی کتاب کا اصل موضوع ہے [1]
السنن الکبریٰ میں خاص اصطلاحات
ترمیمامام بیہقی نے ’السنن الکبریٰ‘ میں عبارات کو مختصر کرنے کا طریقہ استعمال کیا ہے ’’حافظ ابو عبد اللہ‘‘ اس سے مراد امام بیہقی اپنے استاد محمد بن عبداللہ حاکم نیشاپوری لیتے ہیں اور جب حدثنا أبو عبد اللہ یا قال عبد اللہ کہتے ہیں تو اس سے مراد امام حاکم لیتے ہیں۔ ’’ابو بکر ابن اسحاق‘‘ اس سے آپ امام محمد بن اسحاق بن خزیمہ مراد لیتے ہیں۔ ’’ابو حمد‘‘ اس کنیت سے امام عبداللہ بن عدی جرجانی مراد لیتے ہیں جو ابن عدی سے مشہور ہیں۔ ’’علی ‘‘ یا ’’علی بن عمر ‘‘ اس سے وہ امام دار قطنی مراد لیتے ہیں۔ امام بیہقی نے اپنی تمام تالیفات میں یہی طریقہ استعمال کیا۔ اپنے ہم عصر اساتذہ سے حدیث بیان کرتے ہوئے کنیت اور القاب کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں۔[2]