الشریعہ

یہ کتاب "الشریعہ"[1] چوتھی صدی کے امام، محدث،پیشواءسلف صالحین و اہل سنہ،شیخ الحرم،صدوق،ثقہ،سنت کے عالم اور اس کی پیروی کرنے والے امام آجری کی تصنیف لطیف ہے۔جس کو ان کے شاگرد احمدبن محمدابوبکر نے ان سے روایت کیا.اصح قول کے مطابق آپ 280ہجری میں بغداد میں پیدا ہوئے.آپ کا نام محمد بن حسین بن عبد اللہ اور کنیت ابوبکر ہے۔بغداد کے ایک محلہ "درب آجر" کی نسبت سے آجری ،شہر بغداد کی نسبت سے بغدادی اور اقامت مکہ کی وجہ سے مکی کہلائے.آپ نے اپنی زندگی کا اوائل حصہ بغداد اور آخری حصہ مکہ میں گذرا.علم و فنون کے عروج زمانہ دونوں شہروں سے آپ نے بہت سارے مشائخ سے استفادہ کیا اور آپ سے خلقِ کثیر نے استفادہ کیا جن میں قاضی الحرمین،حافظ ابو نعیم اصفہانی اور ابن نحاس کے اسماء ملتے ہیں۔آپ نے فقہی اعتبار سے سب سے اکتساب فیض کیا لیکن کسی کے بھی مقلد نا تھے۔ اعتقادی اعتبار سے سلف صالحین اور  محدثین کے طریقے پر تھے باطل فرقوں سے اجتناب کیا اور انہی کے متعلق قرآن و احادیث سے مواد اکٹھا کر کے ان کے بطلان میں اس کتاب "الشریعہ "میں محفوظ کیا.امام ذہبی نے "سیر اعلام النبلاء" میں ان کی توثیق ان الفاظ میں کی ہے۔ محدث، امام اور ثقہ رجال میں سے  ہیں اور تعریف میں کچھ یوں کہا کہ وہ صدوق،نیک،عبادت گزار، سنت کے عالم اور اس کی پیروی کرنے والے تھے۔ آپ نے اس کتاب کا زیادہ تر مواد بغداد میں جمع کیا اور باقاعدہ تالیف مکہ مکرمہ میں شروع کی اس کتاب میں صحیح الاسناد احادیث کے ساتھ بعض ضعیف اور موضوع روایات کے ساتھ ساتھ اسرائیلی روایات بھی بعض مقام پر نقل کی ہیں۔ اہل علم میں بھی اس کتاب کی مقبولیت ہوئ. امام ابو علی حنبلی نے امام آجری کی کتاب الشریعہ کی ترتیب پر ایک کتاب "المختارفی اصول السنہ " تالیف کی جس میں  انھوں نے اپنی اسانید سے نقل کیا اس کتاب کو الشریعہ کا مستخرج قراردیا جا سکتا ہے یہ کتاب(الشریعہ) پہلی دفعہ 1950 میں قاہرہسے شائع ہوئ اس کے بعد اس کے کافی نسخے منظر عام پر ائے لیکن مستند و مشہور نسخہ تفصیل و تحقیق کے ساتھ "موْسسہ قرطبہ" سے شائع ہوا .اس کا اردو ترجمہ لاہور سے شائع ہو چکا ہے.,,

حوالہ جات

ترمیم