الموضوعات الکبریٰ امام ابو الفرج ابن جوزی کی تصنیف ہے جو موضوع اور من گھڑت احادیث کے تذکرے میں تحقیق اور تنقید پر لکھی گئی ہے۔

مکتبہ السلفیہ، مدینہ منورہ کا شائع کردہ الموضوعات الکبری کا نسخہ کا سرورق- مطبوعہ 1386ھ/ 1966ء

تفصیل

ترمیم

یہ کتاب اُن موضوع اور من گھڑت احادیث پر مرتب کی گئی ہے جو بغیر کسی سند و اصل کے عوام میں رائج ہیں۔ کتاب میں مذکور موضوع اور من گھڑت ضعیف احادیث کی تعداد 1847 ہے۔ یہ کتاب 1995ء میں دارالکتب العلمیہ بیروت، لبنان سے 2 جلدوں میں، مکتبہ السلفیہ مدینہ منورہ سے 1996ء میں 3 جلدوں میں شائع ہوئی۔ 1994ء میں دارالکتب العلمیہ، بیروت، لبنان والے نسخہ میں مکرر احادیث کو حذف کیا گیا تو 1172 احادیث کا مکمل مجموعہ کتاب شائع کیا گیا تھا۔

تنقید

ترمیم

امام نووی نے اِس کتاب میں بعض احادیث کی جرح و تعدیل پر تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ امام ابن جوزی نے بعض احادیث موضوعہ کو مکمل تحقیق و سند پر نہیں اتارا اور بعض صحیح احادیث کو صرف راویوں کے ضعف کی بنا پر موضوع یا ضعیف قرار دے دیا ہے۔ امام جلال الدین سیوطی اِن احادیث میں بعض کو صحیح، حسن یا ضعیف بھی قرار دیتے ہیں۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. امام جلال الدین سیوطی: تدریب الراوی، جلد 1 صفحہ 471/472، مطبوعہ دار العاصمہ، الریاض، سعودی عرب۔