الوری سیتارام راجو
الوری سیتارام راجو (انگریزی: Alluri Sitarama Raju، ہندی= अल्लूरी सीताराम राजू، تیلگو= అల్లూరి సీతారామరాజు))، پیدائش: 4 جولائی، 1897ء - وفات: 7 مئی، 1924ء) ہندوستان کے مشہور انقلابی اور تحریک آزادی ہند کے مجاہد تھے۔ انھوں نے وشاکھاپٹنم ایجنسی میں قبائلی لوگوں کو برطانوی حکمرانوں کے خلاف سیاسی جدوجہد کے لیے منظم کیا۔ اس کے علاوہ انھوں نے برطانوی انتظامیہ کے خلاف مسلح بغاوت کی قیادت کی جسے رمپا بغاوت کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
الوری سیتارام راجو | |
---|---|
(تیلگو میں: అల్లూరి సీతారామరాజు)،(ہندی میں: अल्लूरी सीताराम राजू) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 4 جولائی 1897ء موگالو ، مغربی گوداوری ضلع ، برطانوی ہند |
وفات | 7 مئی 1924ء (27 سال) وشاکھاپٹنم ضلع ، آندھرا پردیش ، برطانوی ہند |
شہریت | برطانوی ہند [1] |
عملی زندگی | |
پیشہ | انقلابی |
تحریک | تحریک آزادی ہند |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمالوری سیتارام راجو 4 جولائی، 1897ء کو موضع موگالو، مغربی گوداوری ضلع، آندھرا پردیش میں وینکٹا رام روجو کے گھر میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے وشاکھاپٹنم ایجنسی میں قبائلی لوگوں کو برطانوی راج کے خلاف سیاسی جدوجہد کے لیے منظم کیا۔ برطانوی پولیس اور عہدے داروں کے مظالم کے باعث انگریزوں کے خلاف ایک مسلح بغاوت کی تنظیم اور قیادت کی، جو رمپا بغاوت کے نام سے مشہور ہے۔ قبایلی وطن پرستوں نے ان کی رہنمائی میں برطانوی پولیس پر کئی کامیاب حملے کیے۔ وہ فنِ حرب اور چھاپہ ماروں کے کارروائیوں کے ماہر تھے۔ ان کی سرگرمیاں برطانوی اقتدار کے لیے ایک سخت چیلج بن گئی تھیں۔ حکومت کی طرف سے ان کی گرفتاری کے لیے دس ہزار روپیہ کا انعام رکھا گیا گیا تھا۔ برطانوی حکومت کے قبائلی لوگوں کے خلاف سفاکانہ انتقامی کارروائیوں اور شدید مصائب کی وجہ سے انھوں نے خود کو حکومت کے حوالے کر دیا۔ ایک انصاف پسند اور بہادر شخص ہونے کی حیثیت سے انھیں توقع تھی کہ ان پر مقدمہ کی سماعت منصفانہ ہو گی اور برطانوی حکومت قبائلیوں کے حقوق کو تسلیم کر لے گی۔ بالآخر 7 مئی 1924ء کو برطانوی پولیس نے انھیں دھوکے سے گولیوں مار کر ہلاک کر دیا۔[2]
1986ء بھارتی محکمہ ڈاک نے تحریک آزادی میں ان کی گراں قدر خدمات کے صلہ میں 50 پیسے کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔ حکومت آندھرا پردیش الوری سیتارام راجو کے جنم دن 4 جولائی کو ریاستی سطح پر مناتی ہے۔ اس کے علاوہ ان پر تیلگو زبان میں ایک فلم بھی بنائی جا چکی ہے، جس میں ان کی آزادی کے لیے کی گئی جدوجہد کی عکاسی کی گئی ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ http://www.thehindu.com/news/cities/Visakhapatnam/Pandrangi-Alluri%E2%80%99s-birthplace-selected-under-%E2%80%98adarsh-gram%E2%80%99/article17037943.ece
- ↑ شہیدانِ آزادی (جلد اول)، چیف ایڈیٹر: ڈاکٹر پی این چوپڑہ، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی، 1998ء، ص 26