امانت لکھنوی
مصنف اور شاعر (1859-1815)
امانت لکھنوی شاعر، ڈراما نگار، سید آغا حسن نام، سید آغا رضوی کے بیٹے ۔لکھنؤ میں پیداہوئے وہیں علوم مروجہ کی تحصیل کی۔ شروع میں مرثیے کہتے اور میاں دلگیر سے اصلاح لیتے تھے۔ پھر غزل پر طبع آزمائی کرنے لگے۔ 1835ء میں بعمر بیس سال کسی بیماری سے زبان بند ہو گئی اورقوت گویائی سے محروم ہو کر خانہ نشین ہو گئے۔ دس برس تک یہی حالت رہی۔ 43۔ 1842 میں کربلا روانہ ہوئے 1844ء میں لکھنؤ واپس آئے تو ان کی زبان کھل گئی۔
امانت لکھنوی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1815ء لکھنؤ |
وفات | 3 جنوری 1859ء (43–44 سال) لکھنؤ |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر |
درستی - ترمیم |
امانت نے اردو کا پہلا ڈراما اندر سبھا لکھا۔ اس میں وہ استاد تخلص کرتے ہیں۔ اندرسبھا جو دراصل ایک آپرا ہے اتنی مقبول ہوئی کہ دوسرے شاعروں نے بھی اسی طرز کے منظوم ڈرامے لکھے۔ امانت لکھنوی کی اندر سبھا سب سے پہلی مرتبہ لکھنؤ میں کھیلی گئی۔ پھر ملک کے دوسری ناٹک کمپنیاں مدت تک اسے سٹیج کرتی رہیں۔
تصانیف
ترمیم- دیوان خزائن الفصاحت 1861ء
- گلدستہ امانت 1852ء
- اندر سبھا 1848ء
- واسوخت 1843ء