امیر حمزہ (انڈونیشی شاعر)

امیر حمزہ (انگریزی: Amir Hamzah) (ولادت:1911ء وفات: 20 مارچ 1946ء[ا]) انڈونیشیا کے شاعر اور قومی ہیرو تھے۔ ان کی ولادت شمالی سماٹرا کے سلطنت لنگکات میں مالے خاندان میں ہوئی۔ ان کی تعلیم سماٹرا اور جاوا دونوں جگہ ہوئی۔ 1930ء کی دہائی میں سورکارتا میں اپنی اسکولی تعلیم کے دوران میں وہ قومی تحریک کا حصہ بن گئے اور یہیں انھیں ایک جاوائی خاتون، آئیلک سندری سے محبت ہو گئی۔ بطاویہ، (ان جکارتا) میں قانونی تعلیم کے دوران میں بھی دونوں میں نزدیکیاں رہیں مگر 1937ء میں انھیں سلطان کی بیٹی سے شادی کی پیش کش کی گئی جسے انھوں نے قبول کیا اور اس طرح وہ دربار کا کام بھی دیکھنے لگے۔ شادی سے زیادہ خوش نا ہونے کے باوجود وہ دربار کے کام میں مستعدی سے لگے رہے۔ 1945ء میں انڈونیشنا کو آزادی ملی اور امیر حمزہ کو لنگکات میں حکومت کا سفیر مقرر کیا گیا۔ اگلے ہی سال کمیونسٹ پارٹی آف انڈونیشنا کی قیادت میں سوشلست تحریک کے دوران میں انھیں قتل کر دیا گیا اور عام قبرستان میں دفن کر دیا گیا۔

Tengku
امیر حمزہ
Pangeran Indra Poetera
پیدائش28 فروری 1911(1911-02-28)
Tanjung Pura, لانگکاٹ ریجنسی، ولندیزی شرق الہند
وفات20 مارچ 1946(1946-30-20) (عمر  35 سال)
آخری آرام گاہAzizi Mosque, Tanjung Pura, Langkat, Indonesia
پیشہشاعر
زبانIndonesian/Malay
قومیتانڈونیشی
موضوعمحبت، مذہب
نمایاں کام
شریک حیاتTengku Puteri Kamiliah
اولاد1

امیرحمزہ نے نوجوانی میں ہی شاعری شروع کر دی تھی۔ ان کی ابتدائی شاعری کی باقاعدہ کوئی تاریخ تو نہیں ہے مگر جاوا کی جانب پہلے سفر کے دوران میں انھوں نے شاعری شروع کی تھی۔ انھوں نے ملائی ثقافت، اسلام، عیسائیت اور مغربی ثقافت کو موضوع بنایا۔ انھوں نے 50 نظمیں اور 18 نظمیہ نثرلکھی۔ اس کے علاوہ انھوں نے کئی ترجمے اورکئی دیگر ادبی کام کیے۔

ان کی شاعری میں مذہب سے لگاو جھلکتا ہے۔ وہ اپنی شاعری میں تنازعات کو بڑی گہرائی سے بیان کرتے ہیں۔ وہ مالے زبان اور جاوی زبان دونوں کا استعمال کرتے ہیں۔ ان کی شاعری روایتی طرز کی تھی۔ وہ علامت نگاری بخوبی استعمال کرتے تھے۔ وزن و قافیہ کا خوب دھیان رکھتے تھے۔ ابتدائی شاعری میں جذباتی اور فطری محبت کا عنصر غالب ہے جب کہ آخری دور کی شاعری میں مذہب کو بڑی گہرائی سے بیان کیا ہے۔ انھیں ماقبل آزادی کا بین الاقوامی شاعر کہا جاتا ہے۔ آزادی سے قبل یہ سیر کسی اور کو نہیں جاتا ہے اور وہ مابل آزادی کے اکلوتے بین الاقوامی شاعر ہیں۔[1]

A man with glasses, looking left
A man in a striped shirt, looking forward
امیر حمزہ اور سلطان

حوالہ جات ترمیم

  1. Teeuw 1980, p. 123.