انڈونیشیا (انڈونیشیائی تلفظ: [in.ˈdo.nɛ.sja])، جسے سرکاری نام ریپبلک آف انڈونیشیا کے نام سے جانا جاتا ہے یا زیادہ مکمل طور پر انڈونیشیا کی وحدانی ریاست، جنوب مشرقی ایشیا کا ایک جزیرہ نما ہے جو خط استوا سے گزرتا ہے اور سرزمین براعظم ایشیا اور اوشیانا کے درمیان، اس لیے اسے ایک بین البراعظمی ملک کے ساتھ ساتھ بحر الکاہل اور بحر ہند کے درمیان بھی جانا جاتا ہے۔

انڈونیشیا
انڈونیشیا
انڈونیشیا
پرچم
انڈونیشیا
انڈونیشیا
نشان

 

شعار
(سنسکرت میں: Bhinneka Tunggal Ika)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P1451) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ترانہ: عظیم انڈونیشیا [1]  ویکی ڈیٹا پر (P85) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زمین و آبادی
متناسقات 2°S 118°E / 2°S 118°E / -2; 118   ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں[2]
بلند مقام پنچاک جایا (4884 میٹر )  ویکی ڈیٹا پر (P610) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پست مقام بحر ہند (0 میٹر )  ویکی ڈیٹا پر (P1589) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رقبہ 1904570 مربع کلومیٹر   ویکی ڈیٹا پر (P2046) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دارالحکومت جکارتا   ویکی ڈیٹا پر (P36) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سرکاری زبان انڈونیشیائی زبان [1][3]  ویکی ڈیٹا پر (P37) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آبادی 275439000 (2021)[4]  ویکی ڈیٹا پر (P1082) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خواتین
136661899 (2020)[5]  سانچہ:مسافة ویکی ڈیٹا پر (P1540) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مرد
133542018 (2020)[5]  سانچہ:مسافة ویکی ڈیٹا پر (P1539) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
حکمران
طرز حکمرانی جمہوریہ   ویکی ڈیٹا پر (P122) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سربراہ حکومت جوکو ویدودو   ویکی ڈیٹا پر (P6) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قیام اور اقتدار
تاریخ
یوم تاسیس 17 اگست 1945[6]  ویکی ڈیٹا پر (P571) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عمر کی حدبندیاں
شادی کی کم از کم عمر 18 سال ،  16 سال   ویکی ڈیٹا پر (P3000) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لازمی تعلیم (کم از کم عمر) 6 سال   ویکی ڈیٹا پر (P3270) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لازمی تعلیم (زیادہ سے زیادہ عمر) 15 سال   ویکی ڈیٹا پر (P3271) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شرح بے روزگاری 6 فیصد (2014)[7]  ویکی ڈیٹا پر (P1198) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دیگر اعداد و شمار
کرنسی انڈونیشیائی روپیہ   ویکی ڈیٹا پر (P38) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مرکزی بینک بینک انڈونیشیا   ویکی ڈیٹا پر (P1304) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ٹریفک سمت بائیں [8]  ویکی ڈیٹا پر (P1622) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ڈومین نیم id.   ویکی ڈیٹا پر (P78) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سرکاری ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آیزو 3166-1 الفا-2 ID  ویکی ڈیٹا پر (P297) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بین الاقوامی فون کوڈ +62  ویکی ڈیٹا پر (P474) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نقشہ

انڈونیشیا کی قومی زبان بھاشا انڈونیشیا ہے جس کی بنیاد مشرقی سماترا کی ایک بول چال کی ملایائی زبان پر ہے۔ یہ ملیشیا کے اکثر حصوں میں بھی سمجھی جاتی ہے۔ اس پر عربی اور سنسکرت کی گہری چھاپ ہے۔ سنسکرت کے بے شمار الفاظ اس میں ملتے ہیں۔ یہ زبان کافی مقبول ہے اور ملک کو متحد کرنے میں اس سے خاصا کام لیا جارہا ہے۔ اب یہ زبان پورے انڈونیشیا میں سکھلائی جا رہی ہے۔ ابتدائی دو برسوں میں بچوں کو ان کی ماردری زبان میں تعلیم دی جاتی ہے اور اس کے بعد ہر جگہ بھاشا انڈونیشیا میں تعلیم ہوتی ہے۔ 1972 میں انڈونیشیا اور ملائیشیا میں ایک معاہدہ ہو گیا ہے جس کی رو سے الفاظ کا متفقہ تلفظ متعین کر لیا گیا ہے۔ اس کی وجہ سے دونوں ملکوں رسل و رسائل میں سہولت پیدا ہو گئی ہے۔ اسی کے ساتھ دونوں ملکوں کی ادبی و تہذیبی زندگی میں قریبی تعلق بھی پیدا ہو گیا ہے۔

انڈونیشیا اور ملیشیا کی تہذیب اور ادب پر ہندوستان و سنسکرت، اسلامی و عربی اور ڈچ (ولندیزی) تہذیب اور ادب کا گہرا اثر ہے۔ ایک زمانہ میں ملایا اور موجودہ انڈونیشیا ایک وسیع سلطنت کا حصہ تھے۔ گیارہویں صدی میں یہ مہاراجا ایرلنگا (Airlanga) کے تحت تھے۔ اس زمانہ میں یہ علاقہ کافی ترقی یافتہ تھا۔ ایک قومی ادب ترقی پا چکا تھا۔ جاوائی زبان میں شاعری ہوتی تھی جس میں سنسکرت الفاظ کافی استعمال کیے جاتے تھے ساتھ ہی سنسکرت کی بحریں بھی استعمال ہوتی تھیں۔ جودہویں صدی عیسوی میں قبلائی خان کو مکمل شکست دینے کے بعد کیرتی راجس جے وردھن کی سرگردگی میں جاوا کی ایک مستحکم سلطنت، "مجاپہت" قائم ہوئی تو زندگی کے اور شعبوں کی طرح ادب نے بھی ترقی کرنی شروع کی[9] اس کی بنیاد مقامی بول چال کی زبان پر تھی اس عہد کی سب سے مشہور کتاب ناگراکرتاگاما (Nagarakretagama) ہے۔ یہ ایک طویل قصیدہ ہے جو راجا کی تعریف میں لکھا گیا تھا۔ اس میں اس دور کی جاوا کی زندگی کی جھلک بھی ملتی ہے۔ اس کا اسلوب اور بحریں جاوا کی ہیں لیکن سنسکرت الفاظ خاصی بڑی تعداد میں استعمال ہوئے ہیں۔

انڈونیشیا اور ملایا میں ہندو اثر کے تحت راماین اور مہابھارت کی منظوم نظمیں کافی مشہور ہو چکی ہیں اور ان پر مبنی ڈرامے اور غنائی کھیل اور تماشے کافی مقبول ہو رہے ہیں۔ چودہویں صدی میں راماین اور مہابھارت کو جاوی زبان میں منتقل کیا گیا۔ اسی زمانہ میں رومانی کہانیوں، حکایتوں کو بھی بہت فروغ ہوا۔ ساتھ ہی ملایائی، بالی اور سندانی بولیوں میں بھی ادب ترقی پانے لگا۔ اسلامی دور میں میں ملایا کا عروج ہوا اور پرانی کہانیوں نے نیا اسلامی روپ اختیار کر لیا۔ نئی کہانیاں ان زبانوں میں منتقل ہونے لگیں۔ امیر حمزہ کی داستانیں اور سکندر اعظم کی کارنامے نئے روپ میں پیش ہونے لگے۔ فارسی اور عربی سے فقہ، اخلاقیات اور تصوف وغیرہ کتابیں ملائی زبان میں منتقل ہونے لگیں۔ اس دور کے ملائی ادب کی سب سے اعلیٰ پایہ کی کتاب وقائع ملایا سجارہ ملایو (Malay Annals) ہے۔ اس میں سلطنت ملایا کی تاریخ بیان کی گئی ہے۔ جگہ جگہ اس دور کی عام زندگی کے کچھ نایاب مرقعے ملتے ہیں جن میں حقیقت پسندی، مزاح اور مبالغہ آرائی سب ہی کے نمونے موجود ہیں۔[10]

اٹھارہویں صدی میں ملایا کی آزادی ختم ہوئی اور برطانیہ کے تحت ملایائی سلطنتوں کا ایک وفاق قائم ہوا توا حکمراں سلطان باقی رہے اور کافی عرصہ تک سماج اور ادبی زندگی میں پرانی روایات بھی باقی رہیں۔ لیکن جزائر انڈونیشیا پر جب ڈچ حکمرانوں کا قبضہ ہو گیا تو ان کی سرکردگی میں مقامی زبان و ادب کو دبایا گیا اور ڈچ زبان و ادب کو مسلط کر دیا گیا۔ بیسویں صدی کے شروع تک جب قومی احساس بڑھتا، قوم پرست تحریکیں ابھرنے لگیں تو مقامی زبان اور ادب میں نئی روح پھونکنے کی کوشش شروع ہوئی اور ملائی (انڈونیشی) زبان میں کہانیاں، ناول اور نظمیں وغیرہ لکھی جانے لگیں۔

1933ء تک مقامی ادب نے کافی ترقی کر لی۔ آزادی کے بعد انڈونیشی ادب نے تیزی کے ساتھ ترقی کی ہے۔ اس دور کے شاعروں میں الانور ستار سیتو مورانگ قابل ذکر ہیں اور ناول نگاروں میں اننت توئر اور تقدیر علی سجا بھانا مشہور ہیں۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ http://badanbahasa.kemdikbud.go.id/lamanbahasa/sites/default/files/UU_2009_24.pdf
  2.     "صفحہ انڈونیشیا في خريطة الشارع المفتوحة"۔ OpenStreetMap۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 دسمبر 2024ء 
  3. باب: 36 — http://badanbahasa.kemdikbud.go.id/lamanbahasa/sites/default/files/UU_2009_24.pdf
  4. https://www.worldometers.info/world-population/indonesia-population/
  5. ^ ا ب https://www.bps.go.id/indicator/12/2131/1/number-of-population-results-sp2020-by-region-and-gender.html
  6. https://www.nb.no/items/dc7ddab3ba31dba9711806792fe1c3d6?page=17&searchText=Uavhengighet
  7. http://data.worldbank.org/indicator/SL.UEM.TOTL.ZS
  8. https://web.archive.org/web/20170210083750/https://basementgeographer.com/right-hand-traffic-versus-left-hand-traffic/
  9. Peter Lewis (1982)۔ "The next great empire"۔ Futures۔ 14 (1): 47–61 
  10. M.C Ricklefs (1993)۔ A History of Modern Indonesia Since c.1300, second edition۔ London: MacMillan۔ صفحہ: p.22–24۔ ISBN 0-333-57689-6 

بیرونی روابط

ترمیم
حکومتی
عمومی