امیر عبداللہ خان روکڑی

سیاست دان۔ 10 جون 1916ء کو قصبہ روکڑی ضلع میانوالی میں پیدا ہوئے۔ والد محمد حیات خان کو انگریزوں نے خان بہادر کا خطاب عطا کیا تھا۔ 1937ء میں لاہور میں داخلہ لیا۔ اس وقت مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن کی بنیاد رکھی جا چکی تھی۔ کالج کے دیگر طلبہ کے ہمراہ قومی سرگرمیوں میں حصہ لیتے رہے۔ ایف اے کا امتحان پاس کرنے کے بعد واپس میانوالی چلے گئے۔ اب باقاعدہ مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران میں آپ کو ضلع میانوانی کا ریکروٹنگ افسر مقرر کیا گیا۔ جس کے صلے میں خان صاحب کا خطاب ملا۔ 1946ء میں قائداعظم کی اپیل پر دوسرے مسلم لیگی رہنماؤں کی طرح انھوں نے بھی سرکاری خطاب واپس کر دیا۔ 1946ء کے انتخابات میں پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ پھر 1955ء میں ون یونٹ کے قیام کے بعد مغربی پاکستان اسمبلی کے رکن بھی منتخب ہوئے۔ 1970ء میں کنونشن مسلم لیگ ایوب خان کے ٹکٹ پر اور 1977ء کے انتخابات میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے مگر پیپلز پارٹی کی حمایت سے مولانا عبدالستار نیازی کو شکست دے کر صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ ان انتخابات کے بعد جب پاکستان قومی اتحاد نے دھاندلیوں کے خلاف مہم چلائی تو اس سے یک جہتی کے اظہار کے لیے پیپلز پارٹی کے جن ارکان اسمبلی نے اسمبلی کی رکنیت سے استعفے دیے تھے ان میں عبد اللہ روکڑی بھی شامل تھے۔ 1985ء اور دوبارہ 1991ء میں سینٹ کے رکن منتخب ہوئے۔ 2001 میں انتقال ہوا۔ روکڑی خاندان کو ٹرانسپورٹ نائکوں کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔ ان کی نیو خان ٹرانسپورٹ کمپنی اور نیو خان روڈ رنرز پاکستان کی صف اول کی ٹرانسپورٹ کمپنی شمار کی جاتی ہے۔