انتقاد بر اسلام
اِنتِقاد بَر اسلام یعنی اسلام پر تنقید، (پیدائشی یا حصولی) غیر مسلموں کی جانب سے اسلام کے ابتدائی زمانے سے ہی سامنے آتی رہی ہے اور ان معترضین میں تقدمِ زمانی رکھنے والوں میں ایک نام یوحنا الدمشقی (676ء تا 749ء) کا آتا ہے، جس نے اسلام پر عیب جوئی کرتے ہوئے کہا کہ اسلام، مسیحیت کی ایک بدعت ہے[1]۔ موجودہ دور میں اس انتقاد میں جدید سائنسی علوم سے نابلد (یا پسماندہ) رہ جانے کی وجہ سے ایک نیا رخ یہ سامنے آیا کہ ترقی یافتہ (غیر مسلم) اقوام اور مسلم دنیا کے درمیان میں پائے جانے والے معیار زندگی اور کیفیت حیات کے فرق کی وجہ پیدا ہونے والے معاشرتی و انسانی مظاہر کو بھی اس انتقاد میں شامل کر لیا گیا اور یوں ترقی میں پیچھے اور معاشرتی طور پر بدحال ہو جانے والے اسلامی معاشرے کی دنیاوی خامیوں کا رخ اسلام پر تنقید کی جانب ہی موڑا جانے لگا۔ بعض غیر مسلم محققین نے اس رجحان کو ناحق جانتے ہوئے دیگر متعصب غیر مسلم اعتراضات کا جواب بھی دینے کی کوشش کی اور اس کی ایک مثال اسی نام criticism of islam سے انگریزی ویکیپیڈیا پر موجود مضمون کو دیکھ کر محسوس کی جا سکتی ہے۔ انگریزی ویکیپیڈیا کے مضمون پر گو انتقاد کے بعد متعلقہ تنقید پر اسلام کا نقطۂ نظر بھی دیا گیا ہے لیکن اس کی حیثیت، آپ مارے آپ سہلائے، سے زیادہ کچھ نہیں کہی جا سکتی کیونکہ کیے جانے والے اعتراضات اور عیب جوئی پر، ستم ہائے تجاوب، کی مانند پیش کیا جانے والا اسلامی نقطۂ نظر بھی عموماً غیر مسلم عینک سے ہی معاملے کو دیکھتا ہے۔
اسلام پر انتقادات کے موضوعات کی فہرست طویل ہے اور کوئی پہلو ایسا نہیں چھوڑا گیا جس پر تنقید نا کی گئی ہو؛ بسا اوقات تو اس تنقید کو ناصرف یہ کے اسلام سے منکر ہوجانے والے (پیدائشی مسلمین) بلکہ خود کو مسلم کہنے والوں کے اپنے افکارِ مکدر سے تقویت دی جاتی ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ De Haeresibus by یوحنا دمشقی۔ See ژاک پال مگنے۔ Patrologia Graeca، vol. 94, 1864, cols 763-73. An English translation by the Reverend John W Voorhis appeared in THE MOSLEM WORLD for اکتوبر 1954, pp. 392-398.