انجمن افریقی اتحاد
انجمن افریقی اتحاد (انگریزی: Organisation of African Unity، فرانسیسی= Organisation de l'Unité Africaine) بر اعظم افریقہ کے ممالک کا ایک سیاسی اتحاد ہے۔ اس انجمن کا موجودہ نام افریقی اتحاد ہے۔ 25 مئی 1963ء کو افریقہ کے 32 سربراہانِ حکومت و مملکت نے ادیس ابابا میں منعقدہ ایک کانفرنس میں منشور پر دستخط کر کے انجمن اتحاد افریقی قائم کی۔ آج 54 ممالک میں سے 53 ممالک اس کے رکن ہیں ہیں۔ مراکش ہی ایسا ملک ہے جو اس تنظیم کا رکن نہیں کیوں کہ اس نے مغربی صحارا کو تنظیم میں شامل کرنے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے 1985ء میں اپنے آپ کو تنظم سے الگ کر لیا تھا۔[1]
انجمن افریقی اتحاد
Organisation de l'Unité Africaine | |
---|---|
انجمن افریقی اتحاد کا صدر دفتر | ادیس ابابا |
عربی ، انگریزی ، فرانسیسی ، پرتگیزی | |
Leaders | |
قیام | |
• قیام | 25 مئی 1963 |
• انضمام | 9 جولائی 2002 |
انجمن افریقی اتحاد کے مقاصد میں افریقی اتحاد و استحکام، سیاسی، اقتصادی، صحتی، سائنسی اور دفاعی پالیسیوں کے مابین تال میل، افریقہ سے نوآبادیاتی نظام کا خاتمہ، اقتدارِ اعلیٰ کا احترام، علاقائی سالمیت اوور آزادی کا تحفظ شامل ہیں۔ تنظیم کے اعلیٰ ترین ادارے سربراہان مملکت کی کانفرنس اور مشارتی کونسل ہیں۔ افریقی ممالک کے درمیان ثالثی کے لیے ایک کمیشن ادیس ابابا میں 1964ء سے قائم ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے کمیشن بھی سرگرم کار ہیں۔ اس تنظیم کا صدر مقام ادیس ابابا، ایتھوپیا میں ہے۔[1]
کل افریقا یا پین افریقا پاسپورٹ
ترمیمانجمن افریقی اتحاد کے مقاصد میں ایک یہ بھی ہے 2063ء تک سبھی افریقی شہریوں کا بر اعظم میں گھومنا پھرنا بے روک ٹوک اور آزادانہ ہونا چاہیے۔ اس غرض کے لیے ایک کل افریقا پاسپورٹ تجویز کی گئی ہے جسے قریب 13 افریقی ملکوں میں کچھ شرائط کے ساتھ رائج کیا گیا ہے۔ حالانکہ فی الحال مکمل نفاذ ممکن نہیں ہو سکا ہے، تاہم اس پہل سے کچھ ملکوں میں لوگوں کی آمد و رفت بڑھی ہے، جن میں روانڈا بھی شامل ہے۔ [2]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب جامع اردو انسائیکلوپیڈیا (جلد-3 سماجی علوم)، قومی کونسل برائے فروغِ اردو زبان، نئی دہلی، 2003ء، ص 202
- ↑ African Union launches all-Africa passport - CNN