انوراگ سنگھ کشیپ(پیدائش 10 ستمبر 1972) ایک بھارتی فلم ہدایت کار، پروڈیوسر، اسکرپٹ مصنف اور اداکا رہیں۔ انھوں نے حقیقت پسندانہ فلموں کی تخلیق کے لیے خراج تحسین حاصل کیا ہے، انھیں سینما میں ایک ابھرتی ہوئی نئی لہر کے طور پر ماناجاتا ہے۔ وہ اکثر نئے آنے والے اداکاروں کے ساتھ متعدد فلموں بناتے رہتے ہیں۔ ان کی کارکردگی کے لیے فلم، فرانس کی حکومت نے 2013 میں انھیں آرڈر ڈیس آرٹس اور ڈیس لیٹرز (نائٹ آف آرٹس اور لیٹرز) کے اعزاز سے نوازا۔  

انوراگ کشیپ

معلومات شخصیت
پیدائش (1972-09-10) 10 ستمبر 1972 (عمر 52 برس)
گورکھپور، اتر پردیش، بھارت
شہریت بھارت [1]  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ آرتی بجاج (شادی. 2003–90)
کالکی کوچین (شادی. 2011)
اولاد 1
تعداد اولاد 1   ویکی ڈیٹا پر (P1971) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی دہلی یونیورسٹی
ہنس راج کالج   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ فلمی ہدایت کار، فلم پروڈیوسر، مصنف and اداکار
دور فعالیت 1996-موجودہ
اعزازات
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

ترمیم

انوراگ سنگھ کشیپ (پیدائش 10 ستمبر 1972) ایک بھارتی فلم ڈائریکٹر، پروڈیوسر اور اسکرپٹ مصنف ہیں۔ ان کی پیدائش اُتر پردیش كے گوركھپور ضلع میں ہوئی اور وہ مختلف شہروں میں پلے بڑھے۔ انھوں نے اپنی تعلیم دہرادون اور گوالیار میں کی۔ اور ان کی کچھ فلموں میں ان کے ان شہروں کی چھاپ دیکھنے کو ملتی ہے، خاص طور پر گینگز آف وصی پور جہاں انھوں نے اس گھر کا استعمال کیا جہاں وہ پلے بڑھے۔ فلمیں دیکھنے کا شوق انھیں بچپن سے ہی تھا، پر یہ اسکول کی تعلیم کے کے دوران چھوٹ گئی۔ یہ شوق دوبارہ کالج میں اجاگر ہوا۔ ابتدا میں انوراگ کشیپ کو سائنسان بننے کا شوق تھا اور اسی شوق کی وجہ سے وہ دہلی کے ہنسراج کالج میں زولوجی کی تعلیم حاصل کرنے پہنچا۔ یہاں اس نے 1993ء میں گریجوئٹ کیا۔ یہاں وہ ایک تھیٹر گروپ جن نتیا منچ سے جُڑ کر سڑکوں پر پلے کرنے لگا۔ اسی سال وہ بھارت کے ایک بین الاقوامی فلم فیسٹیول میں پہنچے، تو یہاں ان میں فلمیں بنانے کا شوق جاگا۔ یہیں سے ان کے کیریئر کی شروعات ہوئی۔  

کیرئیر

ترمیم

فلمیں بنانے کی خواہش انوراگ کشیپ کو جون 1993ء میں جیب میں 5000-6000 رپیوں کے ساتھ ممبئی کھینچ لے آئی۔ ممبئی شہر میں پہلا 8 یا 9 ماہ ان لیے انتہائی مشکل رہے، جس کے دوران انھیں سڑکوں پر سونا پڑا اور کام کی تلاش میں گھومنا بھی پڑا۔ جلد ہی انھیں پرتھوی ٹھیٹر میں کام مل گیا مگر ان کا پہلا پلے مکمل نہ ہو سکا کیونکہ اس پلے کے ہدایتکار کی اچانک وفات ہو گئی۔ 1995ء میں کسی نے انوراگ کی ملاقات ہدایت کار شیوم نائر سے کرادی جن کے لیے انوراگ کیشپ نے ٹی سیریل لکھنا شروع کیے ان میں آٹو نارائن انوراگ کا پہلا ڈراما تھا اس کے بعد انھوں نے ایک فلم جئیتے کی کہانی لکھی مگر فلم ریلیز نہ ہو سکی۔ 1997ء میں انھوں نے ڈراما سیریل کبھی کبھی کی اقساط تحریر کیں۔ 1998ء میں ٹی وی سیریل لکھنے کے دوران اداکار منوج باجپائی نے کشیپ کا تعارفرام گوپال ورما سے کرایا، جنھوں نے کشیپ کے آٹونارائنڈرامے کے کام کو سراہا اور اسے جرائم پر مبنی ڈراما فلم ستیہ (1998) میں اداکار و مصف سوربھ شکلا کے ساتھ ایک شریک مصنف کے طور کام دیا۔ ستیہ فلم کمرشل طور پر ایک ہٹ فلم ثابت ہوئی اور گینگسٹر پر بننے والی اہم بھارتی فلموں میں اس کا شمار ہوتا ہے۔ کشیپ نے رام گوپال ورما دو مزید فلموں کون اورشول کے لیے بھی اسکرپٹ لکھا۔ ساتھ ہی ٹی وی پر شارٹ فلم اے ٹرین ٹو مہاکالی لکھی۔ 2000ء میں انوراگ کشیپ نے خود ایک فلم کی ہدایت دی، مگر پانچ نامی اس فلم سینسر بورڈ پر سینسر نے رخنہ اندازی کی اور تا حال وہ التوا میں پڑی ہوئی ہے۔ اس کے بعد انھوں نے 1993ء کئی ممبئی بم دھماکوں پر فلم فرائیڈے بنائے جو سنسر کے التواکے باعث 2007ء میں ریلیز ہوئی۔ 2007ء میں کشیپ نے نو اسموکنگ نامی فلم بنائی جو تسلی بخش کارکردگی نہ دے سکی۔ ان کی اگلی فلم 2009ء کی دیو ڈی ٹھی جو دیوداس کا جدید روپ تھی یہ فلم کامیاب رہی۔ 2009ء میں انوراگ گشیپ کی فلم گُلال اور 2011ء میں دی گرل ان دی یلو بوٹ نے کافی خراج تتحسین وصو ل۔ انوراگ کشیپ کو سب سے زیادہ شہرت 2012ء کی ان کی دو حصوں میں بنی فلم گینگ آف واسی پور سے ملی۔ اس کے بعد انوراگ کشیپ کی ہدایت کاری میں 2013 کو ممبئی ٹاکیز، 2014ء کو اگلی اور 2015ء کو بمبئی والویٹ بنی۔  

فلمیں

ترمیم
سال فلم بطور 

فلمی ہدایت کار

بطور

فلم پروڈیوسر

بطور

مصنف

بطور
 

اداکار

تبصرہ
1997 کبھی کبھی (1997ء ٹی وی ڈراما) ہاں
1998 ستیہ ہاں جیت — بہتریناسکرپٹ کے لیے سکرین ایوارڈ
1999 لاسٹ ٹرین ٹو مہاکالی
ہاں ہاں سٹار پلس  پر شارٹ فلم 
1999 کون ہاں
1999 شُول ہاں
2000 جنگ ہاں
2001 نائیک ہاں
2003 پانچ ہاں (زیر التوا)
2004 پیسہ وصول
ہاں
2005 واٹر 
ہاں
2007 بلیک فرائیڈے ہاں ہاں
2007 نو اسموکنگ
ہاں
2007 ریٹرن آف ہنومان
ہاں
2007 فول اینڈ فائنل
ہاں
2007 شاكالاكا بوم بوم
ہاں
2009 لک بائی چانس
ہاں
2009 دیو ڈی
ہاں ہاں نامزد - فلم فیئر بہترین ڈائریکٹر ایوارڈ 

 نامزد - [[آئی آئی ایف اے بہترین ڈائریکٹر ایوارڈ]] 
نامزد - بہترین ڈائریکٹر کے لیے اپسرا ایوارڈ 
 نامزد - ہدایت میں کامیابی کے لیے ایشیا پیسیفک ا سکرین ایوارڈ نامزد - بہترین کہانی کے لیے آئفا ایوارڈ

2009 گُلال ہاں ہاں ہاں نامزد - بہترین کہانی کے لیے فلم فیئر ایوارڈ
2010 اُڑان ہاں ہاں جیتا - بہترین کہانی کے لیے فلم فیئر ایوارڈ

جیتا - بہتریناسکرپٹ کے لیے فلم فیئر ایوارڈ
جیت لیا - بہترین فلم کے لیے سکرین ایوارڈ

نامزد - بہترین فلم کے لیے فلم فیئر ایوارڈ 

نامزد - بہترین کہانی کے لیے آئفا ایوارڈ

2010 آئی ایم ہاں
2010 ممبئی کٹنگ ہاں ہاں
2010 مسکراکے دیکھ ذرا ہاں
2011 ڈیٹ گرل ان یلو بوُٹ ہاں ہاں ہاں
2011 ساؤنڈ ٹریکس ہاں
2011 شاگرد ہاں
2011 تیرا کیا ہوگا جانی ہاں
2011 ترشنا ہاں ہاں ٹورنٹو بین الاقوامی فلم فیسٹیول میں پریمیئر
2011  مائیکل
ہاں
2011 شیطان 
ہاں
2012 گینگز آف واسی پور۔1 ہاں ہاں 2012 میں کان فلم فیسٹیول میں پریمیئر  
نامزد - ہدایت میں کامیابی کے لیے ایشیا پیسیفک سکرین ایوارڈ 
نامزد - بہترین فلم کے لیے فلم فیئر ایوارڈ

نامزد - فلم فیئر بہترین ڈائریکٹر ایوارڈ

2012 گینگز آف واسی پور۔2
ہاں ہاں
2012 ائیا ہاں ہاں
2012 چٹٹاگانگ
ہاں
2012 لو شو تے چکن کھرانہ
ہاں
2012 شیطان (موسیقی البم) 
ہاں
2012 تاشیر دیش 
ہاں
2012 شاہد ہاں ٹورنٹو بین الاقوامی فلم فیسٹیول میں عالمی پریمیئر
2012 پیڈلیرس 
ہاں
2013 دی لنچ باکس
ہاں
2013  لوٹیرا 
ہاں ہاں
2013 اگلی
ہاں ہاں
2013 بامبے ویلویٹ 
ہاں ہاں ڈراما فلم
2013 بمبئی ٹاکیز 
ہاں
2013  ڈبہ 
ہاں
2013  مانسون شوٹ آوٹ
ہاں
2014 ہنسی تو پھنسی
ہاں ہاں
2015 دوگا 
ہاں ہاں

حوالہ جات

ترمیم

بیرونی روابط

ترمیم
انٹرویو