ادیب، شاعر، کالم نگار، مترجم اور صحافی تھے۔ انور احسن صدیقی ترقی پسند نظریات کے حامل دانشور

پیدائش

ترمیم

1940 میں لکھنؤ میں پیدا ہوئے،

تعارف

ترمیم

تقسیم ہند کے بعد والدین کے ساتھ کراچی آگئے ،انھوں نے بھر پور سیاست کی اور قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں، وہ نیشنل اسٹوڈنٹس فیڈریشن سے وابستہ رہے۔ اس وقت وہ طالب علموں کے ماہ نامہ لوح وقلم کے مدیر تھے۔ ایوب خان کے دور میں این ایس ایف کے جن بارہ طالب علموں کو کراچی بدر کیا گیا ان میں انور احسن صدیقی بھی شامل تھے۔ کالعدم نیپ اور این ڈی پی سے وابستہ رہے۔ مارشل لائوں کے دور میں زیر زمیں سرگرمیوں کے باعث گھریلو زندگی متاثر رہی پورا گھرانہ ادبی تھا۔ انور احسن متعدد ڈائجسٹوں اور ایک ممتاز ہفتہ وار جریدے میں قسط وار کہانیاں لکھتے رہے، انھوں نے کینسر کے جان لیوا اور اذیت ناک لمحوں میں اپنی خود نوشت ’’دل ِپر خوں کی اک گلابی سے[1]‘‘ اپریل میں مکمل کی،۔ ان کے 8 ناول چھپ چکے ہیں، انھوں نے ’’عظیم پاکستانی عبد الستار ایدھی‘‘ کے نام سے گراں قدر کتاب لکھی، جب کہ افسانوں کا مجموعہ ’’ایک خبر ایک کہانی‘‘ کے عنوان سے اشاعت پزیر ہوا۔

وہ 70 کی دہائی میں کراچی میں روسی قونصل خانہ کے شعبہ اطلاعات کے تحت نکلنے والے خوشنما جریدہ ’’طلوع‘‘ کے مدیر بھی رہے جس میں انھوں نے غیر ملکی ادب اور پاکستان کی علاقائی زبانوں کی چیدہ چیدہ تخلیقات اور شاعری کے تراجم قارئین کی نذر کیے، صنعت و تجارت اور بینکاری سے متعلق اصطلاحات کی انتہائی ضخیم اردو لغت کی تیاری میں سرگرمی سے حصہ لیا اور ان کے منفرد ترجمے، تحقیق اور تجارتی اصطلاحات کی تشکیلات کے حوالے سے قائم ماہرین کے پینل میں ان کا نام شامل تھا۔ ممتاز ادیب اور نقاد ڈاکٹر اسلم فرخی ان کے چھوٹے بھائی ہیں۔

معروف مترجم آصف فرخی ان کے بھتیجے ہیں۔ ان کی اولاد نہیں ہے، حسن کارکردگی کا صدارتی ایوارڈ بھی ملا،

تصانیف

ترمیم
  • ایندھن(ناول)
  • برہمچاری (ناول)
  • دل ِپر خوں کی اک گلابی سے‘(خودنوشت)
  • عظیم پاکستانی عبد الستار ایدھی (سوانح)
  • ایک خبر ایک کہانی‘‘(افسانے)

وفات

ترمیم

20 جولائی 2012ء کو وفات پا گئے،

حوالہ جات

ترمیم