اسلم فرخی
ڈاکٹر اسلم فرخی (انگریزی: Aslam Farrukhi)، (پیدائش: 23 اکتوبر 1923ء - وفات: 15 جون، 2016ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے نامور اردو نقاد، محقق، شاعر، سابق پروفیسر و چیئرمین شعبۂ اردو اور سابق رجسٹرار کراچی یونیورسٹی تھے۔
اسلم فرخی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 23 اکتوبر 1923ء لکھنؤ |
تاریخ وفات | 15 جون 2016ء (93 سال)[1] |
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
تعلیمی اسناد | ماہر الفنیات ، پی ایچ ڈی |
پیشہ | شاعر ، ادبی نقاد ، ماہرِ لسانیات ، بچوں کے مصنف |
اعزازات | |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمڈاکٹر اسلم فرخی 23 اکتوبر 1923ء کو لکھنؤ، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے[2]۔[3] ان کا سابق وطن فتح گڑھ، ضلع فرخ آباد تھا۔ انھوں نے ایسے گھرانے میں آنکھ کھولی جو صدیوں سے علم و ادب کا گہوارہ تھا۔ ان کے خاندان کے ہر شخص کو شعر و سخن سے لگاؤ رہا ہے۔ ان کے دادا، والد، پھوپھی زاد بھائی اور یہاں تک کہ ان کی بہنیں بھی شعر کہا کرتی تھیں۔ اس کے بعد ان کا ننھیال بھی اشاعتی کاموں میں مشغول تھا لہٰذا وہاں بھی ادبی ماحول تھا۔ ایسے ادبی ماحول کا اثر اسلم فرخی پر پڑنا فطری تھا یا یہ کہیے کہ ذوقِ سخن ان کو خاندانی ورثے میں ملا۔[4]
تدریسی خدمات
ترمیمتعلیم سے فارغ ہونے کے بعد وہ درس و تدریس سے منسلک ہو گئے۔ فرخی صاحب نے سندھ مسلم کالج کراچی، سینٹرل گورنمنٹ کالج کراچی اور کراچی یونیورسٹی میں طالب علموں کو اردو پڑھائی۔ کراچی یونیورسٹی میں وہ ناظم شعبہ تصنیف و تالیف و ترجمہ کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیتے رہے اس کے علاوہ کراچی یونیورسٹی میں رجسٹرارکے طور پر بھی کام کیا۔ انھوں نے پی ایچ ڈی اور ایم فل کے متعدد مقالوں کی نگرانی کے فرائض انجام دیتے رہے۔ زبان و ادب کے استاد اور معلم کی حیثیت سے ان کا بلند مرتبہ تھا اور استاد الاساتذہ کی حیثیت کے حامل تھے۔[4]
ادبی و فنی خدمات
ترمیمڈاکٹر اسلم فرخی صاحب کا شمار ملک کے ممتاز دانشوروں میں ہوتا تھا۔ وہ استاد، شاعر، صاحب طرز نثر نگار، محقق، نقاد، بچوں کے ادیب اور ممتاز براڈ کاسٹر کی حیثیت سے جانے پہچانے جاتے ہیں۔ ڈاکٹر اسلم فرخی نے براڈ کاسٹر کی حیثیت سے بھی بڑی خدمات انجام دیں۔ ڈاکٹر صاحب ریڈیو پاکستان کراچی سے بہ حیثیت مسودہ نگار چھ سال منسلک رہے ہیں۔ اسلم فرخی صاحب نے ریڈیو کے لیے فیچر، ڈرامے اور تقریریں لکھیں، جو گذشتہ پچاس برس سے ملک میں مقبول ہیں۔ انھوں نے ادبی زندگی کا آغاز شاعری سے کیا۔ انھوں نے غزلیں اور نظمیں بھی لکھیں لیکن پھر بھی اپنے آپ کو شاعر نہیں کہتے۔ وہ کہتے تھے کہ نہ شاعری میری شناخت بنی اور نہ تحقیق۔ میری پہچان خاکہ نگاری کے علاوہ وہ کام ہے جو میں نے حضرت سلطان المشائخ کے حوالے سے کیا ہے۔ ڈاکٹر اسلم فرخی کا اصل حوالہ، جیسا کہ وہ کہتے ہیں، حضرت نظام الدین اولیا محبوب الہٰی ہیں جن کے بارے میں انھوں نے چھ کتابیں لکھیں۔ فرخی صاحب اولیائے کرام سے غیر معمولی عقیدت رکھتے ہیں۔ اسی وجہ سے انھوں نے چھوٹی چھوٹی کتابوں کا سلسلہ بھی شروع کیا۔ اس کے علاوہ انھوں نے بچوں کے لیے بھی لاتعداد کتابیں لکھیں۔[4]
تصانیف
ترمیم- محمد حسین آزاد حیات و تصانیف (تنقید)
- تذکرہ گلشن ہمیشہ بہار( تدوین)
- چاند بی بی سلطانہ زوجہ وزیر حسن
- قتیل و غالب ( اسد علی انوری)
- اردو کی پہلی کتاب ( آزاد کی درسی کتابیں)
- نیرنگ خیال (محمد حسین آزاد ) تدوین
- قصص ہند (محمد حسین آزاد )تدوین
- ادعیتہ القرآن (ڈپٹی نذیر احمد )
- نظام رنگ (حضرت سلطان جی کا خاکہ)
- گل دستہ احباب (خاکے)
- آنگن میں ستارے (خاکے)
- لال سبز کبوتروں کی چھتری(خاکے )
- فرید و فرد فرید (بابا فرید)
- دبستان نظام ( نظام الدین اولیا)
- بچوں کے سلطان جی
- بچوں کے رنگا رنگ امیر خسرو
- بچوں کے مرزا غالب
- فرمایا سلطان جی نے
- بزم ِ شاہد (شاہد احمد دہلوی کی تحریریں) تدوین و ترتیب
- رونق بزمِ جہاں (خاکے)
- سات آسمان {سات کلاسیک شعرا کے ادبی ادبی خاکے}
اعزازات
ترمیمحکومت پاکستان نے ڈاکٹر اسلم فرخی کی خدمات کے اعتراف کے طور پر انھیں صدارتی اعزاز برائے حسن کارکردگی سے نوزا۔[4]
وفات
ترمیمڈاکٹر اسلم فرخی 15 جون، 2016ء کو کراچی، پاکستان میں وفات پاگئے۔[2] آصف فرخی ان کے فرزند تھے اور تاج بیگم فرخی ان کی اہلیہ تھیں،
حوالہ جات
ترمیم- ↑ http://www.brecorder.com/pakistan/general-news/303341-president-grieves-over-death-of-dr-aslam-farrukhi.html — اخذ شدہ بتاریخ: 26 جون 2016
- ^ ا ب ممتاز ادیب اسلم فرخی انتقال کر گئے، روزنامہ نوائے وقت، لاہور، 16 جون 2016ء
- ↑ ڈاکٹر اسلم فرخی، سوانحِ شاعر ویب
- ^ ا ب پ ت "اسلم فرخی، پاکستانی کنیکشنز، برمنگھم برطانیہ"۔ 24 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 دسمبر 2015