انڈا خوری
انڈا خوری (انگریزی: Ovo vegetarianism) ایک مخصوص قسم کی سبز خوری ہے جس میں انڈوں کو تو کھایا جاتا ہے مگر دودھ سے بنے مصنوعات سے اجتناب کیا جاتا ہے۔ دودھی سبز خوری کے بر عکس جو لوگ انڈے کھاتے ہیں وہ انڈا خور یا ایگی ٹیرئین سمجھے جاتے ہیں۔ انگریزی متبادل میں اووو سے مراد انڈے کا لاطینی زبان کا لفظ ہے۔
محرکات
ترمیمانڈے پروٹین کے حصول کا سب سے آسان، سستا اور پرتنوع ذریعہ ہے۔ یہ امینو ایسڈ، اینٹی آکسائیڈنٹ اور آئرن سے بھرپور ہوتے ہیں اور اس کی زردی جسم میں چربی کے خلاف مزاحمت کرنے والے جز کولین کو بڑھاتی ہے جس سے موٹاپے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ انفیکشن، وائرس اور دیگر امراض سے تحفظ کے لیے طبی نقطہ نظر سے روزانہ ایک انڈا کھانا چاہیے۔ انڈوں میں کولیسٹرول کی مقدار کافی ہوتی ہے یعنی 212 ملی گرام، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ جسم میں 'برے' کولیسٹرول کی سطح کو بڑھانے کا کام کرتا ہے۔ جسم خود بھی کولیسٹرول بنانے کا عمل مسلسل جاری رکھتا ہے اور ایک تحقیق کے مطابق انڈے ہماری کولیسٹرول پروفائل کو بہتر بنانے کا کام کرتے ہیں اور اچھے کولیسٹرول کی سطح کو بڑھاتے ہیں۔ متعدد طبی تحقیقی رپورٹوں میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ انڈے کولیسٹرول کی سطح تو بڑھاتے ہیں مگر وہ ان میں ایسی تبدیلیوں کا باعث بنتا ہے جس سے دل کی بیماریوں کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔انڈوں کو توانائی فراہم کرنے والی بہترین غذاﺅں میں سے ایک بھی قرار دیا جاتا ہے۔ انڈوں میں شامل جز کولین دماغی صحت کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ یہ تناؤ کم کرتے ہیں۔ ان سے بینائی طاقتور ہوتی ہے۔ انڈوں دانت اور ہڈیاں مضبوط ہوتے ہیں۔ یہ پیٹ کے لیے ایک بھر پور غذا ہیں۔[1]
بھارت میں انڈا خوری حکومت نے ریڈیو کے دور سے کافی مقبول کیا تھا۔ ایک مقبول ریڈیو اشتہار کی رو سے سنڈے (اتوار) ہو منڈے (پیر)، روز کھاؤ انڈے۔