انڈیا ہاؤس
انڈیا ہاؤس (انگریزی: India House) ہائی گیٹ، شمالی لندن میں 1905ء تا 1910ء طالب علموں کے لیے رہائشی عمارت تھی۔ شیام جی کرشنا ورما نے اس عمارت کو برطانیہ میں موجود ہندوستانی طالبعلموں کے درمیان میں قوم پرست تحریک چلانے کے لیے استعمال کیا۔ یہ ادارہ برطانیہ میں رہ رہے ہندوستانی طلبہ کو اسکالرشپ دیتا تھا تاکہ وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرسکیں۔ جلد ہی یہ عمارت سیاسی تحریک کا مرکز بن گئی جو بیرون ہند ہندوستان کی آزادی کے لئے انقلابی تحریک کی بڑی تحریکوں میں سے ایک ہے۔ جب بھی کسی تنظیم یا تحریک کو عمارت کی ضرورت پڑی تو ‘‘انڈیا ہاؤس‘‘ کا ہی استعمال کیا گیا۔
انڈیا ہاؤس کے سرپرستوں نے آبادکاریوں کے خلاف ایک اخبار بنام دی انڈین سوشیولوجسٹ جاری کیا جسے برطانوی راج نے غداری کا حوالہ دیتے ہوئے بند کر دیا۔[1] انڈیا ہاؤس نے تحریک آزادی کو متعدد بڑے رہنما اور انقلابی مجاہدین دیے ہیں جن میں ونایک دامودر ساورکر، بھیکا جی کاما، وی وی ایس ایئر، لالہ ہردیال، وی این چٹرجی، ایم پی ٹی آچاریہ اور پی ایم باپت وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ 1909ء میں انڈیا ہاؤس کے ایک رکن مدن لال ڈھینگرا نے سکریٹری آف اسٹیٹ آف انڈیا کے سیاسی معاون سر ڈبلیو ایچ کرزن ویالی کا قتل کر دیا۔
قتل کے واقعہ کے بعد اسکاٹ لینڈ یارڈ اور انڈین پولیٹیکل اسٹیلیجینس آفس نے تحقیق کی اور دونوں کے متفقہ فیصلہ سے انڈیا ہاؤس کو بند کر دیا گیا۔ بند ہونے کے بعد انڈیا کے ارکان پر پولس نے کارروائی شروع کی جس کی وجہ سے یہ لوگ جرمنی، فرانس اور امریکا چلے گئے۔ ان ملکوں میں اور بکھرنے کے بعد بھی ان کا جنون کم نہیں ہوا اور اپنے اپنے ملکوں میں انھوں نے تحریک جاری رکھی۔ پہلی جنگ عظیم میں ہندو جرمن سازش میں انڈیا ہاؤس کے ارکان کا بہت بڑا کردار رہا ہے۔ بعد کی دہائیوں میں انڈیا ہاؤس کے ارکان نے ہندوستانی نسلیت اور ہندو قومیت جیسی تحریکوں میں کلیدی کردار ادا کیا۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ FischerTine334