شیام جی کرشنا ورما
شیام جی کرشنا ورما (انگریزی: Shyamji Krishna Varma، ہندی= श्यामजी कृष्ण वर्मा)، (پیدائش: 4 اکتوبر، 1857ء - وفات: 30 مارچ، 1930ء) ہندوستان کے انقلابی لیڈر، ہندوستانی محب وطن، تحریک آزادی ہند کے مجاہد، وکیل، سماج سدھارک، بالیول کالج، اوکسفرڈ کے فارغ التحصیل اور صحافی تھے جنھوں نے لندن میں انڈین ہوم رول سوسائٹی، ماہانہ اخبار انڈین سوشیالوجسٹ اور انڈیا ہاؤس کی بنیاد رکھی۔
شیام جی کرشنا ورما | |
---|---|
(ہندی میں: श्यामजी कृष्ण वर्मा) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 4 اکتوبر 1857ء [1] مانڈوی ، ریاست کچھ ، برطانوی ہند |
وفات | 30 مارچ 1930ء (73 سال) جنیوا ، سویٹزرلینڈ |
شہریت | برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
مادر علمی | بالیول کالج، آکسفورڈ |
پیشہ | صحافی ، انقلابی ، سیاست دان ، سماجی مصلح ، وکیل ، بیرسٹر [2]، حریت پسند |
کارہائے نمایاں | انڈیا ہوم رول سوسائٹی ، انڈین سوشیالوجسٹ ، انڈیا ہاؤس |
تحریک | تحریک آزادی ہند |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمشیام جی کرشنا ورما 4 اکتوبر 1857ء کو مانڈوی، ریاست کچھ، گجرات میں پیدا ہوئے۔ وہ آریہ سماج کے بانی سوامی دیانند سرسوتی کی تحریک سے بہت متاثر ہوئے۔[3] قدیم ہندوستانی نظریات کی برتری، سماجی اور سیاسی اصلاحات کی ترویج و اشاعت کے لیے انھوں نے 1877ء میں پورے ہندوستان کا دورہ کیا۔ 1879ء میں انگلستان چلے گئے اور بالیول کالج، جامعہ اوکسفرڈ سے تعلیم حاصل کی اور 1983ء میں گریجویشن کی تعلیم مکمل کی۔ 1884ء میں بیرسٹری کی ڈگری حاصل کر کے ہندوستان لوٹے اور جوناگڑھ اور اودے پور کی ریاستوں میں اعلیٰ مناصب پر کام کیا۔ برطانوی ریذیڈنٹ کرزن ولی کی ناراضی کی وجہ سے انھیں مجبوراً اودے پور چھوڑنا پڑا۔ وہ ان کے آزادانہ خیالات کو پسند نہیں کرتا تھا۔ 1897ء میں ہندوستان چھوڑ کر لندن چلے گئے۔ لندن میں انھوں نے 18 فروری 1905ء کو انڈین ہوم رول سوسائٹی کی تنظیم قائم کی اور ایک مختصر سا ماہانہ پرچہ انڈین سوشیالوجسٹ کے نام سے جاری کیا۔ ہندوستان کی آزادی کے لیے انگلستان میں پروپیگنڈا کرتے رہے۔ 9 مئی 1906ء کو لندن میں شافٹسبری کے ہندوستانی ریسٹورنٹ میں 1857ء کی جنگ آزادی کی پہلی یادگار تقریب منانے کا انتظام کیا، یہ تقریب لندن میں ہندوستانیوں کے لیے ایک مستقل سالانہ رسم بن گئی۔ ہندوستانی طلبہ، مصنفین اور صحافیوں کے لیے یورپ، امریکہ اور دنیا کے دوسرے ممالک میں تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے جانے آنے میں سفر خرچ کی آسانی فراہم کرنے لیے وظائف مقرر کرنے کی بنیاد ڈالی۔ اس اسکیم کے ذریعہ انھوں نے ہندوستان کی آزادی کے لیے کام کرنے والے اہم اور کارآمد مجاہد جیسے ونایک دامودر ساورکر، لالہ ہردیال اور مدن لال ڈھینگرا جمع کر لیے تھے۔ ان کا قائم کردہ انڈیا ہاؤس برطانیہ مخالف انقلابی سرگرمیوں کا مرکز بن گیا تھا۔ برطانوی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری سے بچنے کے لیے انھوں نے انگلستان کو خیرباد کہا اور 1908ء میں فرانس جا پہنچے۔ وہاں پہنچ کر پیرس سے ہندوستان میں برطانوی حکومت کے خلاف اپنی سرگرمیاں کو پھر سے جاری کیا۔ اس کے رد عمل میں برطانوی حکومت نے ہندوستان میں بمبئی ہائی کورٹ کے وکلا کی فہرست اور انگلستان میں رائل ایشیاٹک سوسائٹی کی رکنیت سے ان کا نام خارج کرا دیا۔ 1911ء میں امریکی صدر کے نام ایک کھلا خط لکھا جس میں انھیں برطانیہ جیسی پرلے درجے کی ڈاکو اور قوموں کو غلام بنانے وال حکومت کے ساتھ رشتہ اتحاد قائم کرنے سے خبردار کیا تھا۔ پہلی جنگ عظیم کے دوران وہ سوئزرلینڈ کے شہر جنیوا رہائش کے لیے منتقل ہو گئے، لیکن وہاں بھی ہندوستان کی آزادی کی تحریک کو بڑھاوا دینے کے لیے ڈاکٹر چمپا کرامن ان کے شریک کار بن گئے۔ بالآخر 30 مارچ 1930ء کو جنیوا، سوئزرلینڈ میں بحالت جلاوطنی انتقال کر گئے۔[4]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb169223724 — بنام: Shyamji Krishnavarma — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ عنوان : Men-at-the-Bar — اشاعت دوم
- ↑ شہیدانِ آزادی (جلد دوم)، چیف ایڈیٹر: ڈاکٹر پی این چوپڑہ، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی، 1998ء، ص 319
- ↑ شہیدانِ آزادی (جلد دوم)، ص 320