• یہ اسم ’ انگ ‘ سے مشتق ہے۔ جو جانے یا بل کھانے کے لیے برتا جاتا ہے۔ پہلے منونتر سے تعلق رکھنے والے سات رشیوں (سپت رشی) میں سے ایک ہے۔ اسے من سپتر (پرہم کے ذہنی بیٹوں میں سے ایک) بھی خیال کیا جاتا ہے، چنانچہ اسے برہما کے ذہن یا رضا کا ثانوی عکاس بھی خیال کیا جاتا ہے، جو اس کی اولین ذہنی اولاد کو آگے پھیلائے گا ۔
  • اس لیے انگیار کو پرجا پتیوں میں ایک تسلیم کیا جاتا ہے، جس کے بیٹوں اور بیٹیوں نے بعد ازاں زمین کو آباد کیا۔ بعد کے منونتروں کی ساری آبادی

انہی پرجاپتیوں کی اولاد تسلیم کی جاتی ہے ۔

  • انسانوں کے ان اولین اجداد کو دو بڑے گرہوں میں بنٹا جاتا ہے۔ ایک مادی جسم رکھنے سے ماورا ہے، جیسے اگنیش وت۔ اگرچہ اگنی دراصل انگیار سے پیدا ہوئی تھی، لیکن ساتوں (یعنی ہمارے موجود) منونتر میں انگیار کو اگنی کے بیٹے کے روپ میں لایا جاتا ہے۔ نجوم Astonomy میں انگیار کو سیارے زہرہ کا باپ یا حکمران مانا جاتا ہے۔ لیکن ساتھ ہی ساتھ زہرہ خود بھی انگیار بھی ہے۔ دب اکبر میں ستارے سات رشیوں سے منسوب ہیں ان میں سے ایک انگیار سے بھی منسوب کیا جاتا ہے۔ درحقیقت انگیار تابناک اور روشنی دینے والے اجسام کا نمائندہ ہے۔
  • رگ وید میں شامل کئی مناجات انگیار سے منسوب ہیں۔ اسے اپنے ایک جنم میں تقویٰ و پ رہی ز گاری اور برہم دریا (الہامی دانش) کی ترویح کے حوالے سے بہت شہرت ملی۔ وایو پران اور کئی پرانوں میں انگیار کی اولاد میں سے کچھ بہ اعتبار پیدائش کھشتری اور بہ اعتبار لقب برہمن کہلائے۔


تاریخی افادیت

ترمیم

رگ وید میں شامل کئی مناجات انگیار اور ان کے شاگروں کو اپنے تخلیق کار ہونے کے طور پر تسلیم کرتے ہیں۔[1]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Stephanie Jamison، Joel Brereton (2014)۔ The Rigveda: 3-Volume Set۔ Oxford University Press۔ صفحہ: 1673۔ ISBN 978-0-19-972078-1۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 مئی 2018 
  • منو دھرم شاشتر۔ گلوسری ( کشاف اصطلاحات ٰ ) ترجمہ ارشد رازی