انیلہ بیگ بریڈفورڈ کی رہائشی خاتون صحافی ہیں جنھوں نے مقامی اخبار ٹیلی گراف اینڈ آرگس Telegraph & Argus سے 1999 میں بطور ٹرینی رپورٹر اپنے کیئریر کی ابتدا کی۔ کچھ عرصہ بعد وہ یارکشائر پوسٹ Yorkshire Post میں کالم لکنے لگیں۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب وہ حجاب نہیں اوڑہتی تھیں۔ سن 2004 میں انیلہ بیگ نے برطانیہ کے نیم عریاں اخبار دی سن The Sun میں بطور کالم نگار شمولیت اخیار کرلی۔ سن اخبار اپنے صفحہ نمبر تین کی وجہ سے برطانیہ کے مزدور طبقے میں بہت مشہور ہے جہاں پر روزانہ ایک نوجوان لڑکی کا کپڑوں کے بغیر فوٹو شائع ہوتا ہے۔ انیلہ بیگ نے سن اخبار میں شمولیت کے ساتھ ہی اسکار یا حجاب بھی اوڑھنا شروع کر دیا۔ جس کے بارے میں عام لوگوں کا خیال ہے کہ یہ علامت استعمال کرنے کا اخبار کا مقصد سیاسی اور انیئلہ بیگ کا معاشی تھا۔

انیلہ بیگ
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1970ء (عمر 53–54 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بریڈفورڈ شہر  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ صحافی،  کالم نگار  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نوکریاں دی سن،  ٹیلی گراف & آرگوس  ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 پریس گزٹ  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دی سن اخبار کی کالم نگار انیلہ بیگ

سن اخبار میں لکھے جانے والے مختصر ترین کالم کی وجہ سے انیلہ بیگ کی ملازمت طویل ہوتی چلی گئی یہاں تک کہ انھوں نے ایک بار پھر 2007 میں اسکارف سے چھٹکارا حاصل کر لیا۔ اس سے قبل انیلہ بیگ نے برقع یا نقاب اوڑھ کر بریڈفورڈ لیڈز کے ائرپورٹ سے فرانس تک کا سفر کیا اور واپسی پر ائرلائن پر الزام عائد کیا کہ اسے شناخت کے لیے نقاب اتارنے کا نہیں کہا گیا اور یہ حفاظتی نقطہ نگاہ سے خطرناک ہے۔ ادھر بی ایم آئی نامی ائرلائن کا کہنا تھا کہ ہم کسی کا چہرہ دیکھنے سے دلچسپی نہیں رکھتے چونکہ ہر مسافر سکیوریٹی چیک کے ذریعے ہی جہاز تک پہنچتا ہے۔ انیلہ بیگ فرانس کی حکومت سے بہت خوش تھیں چونکہ وہاں پر ان کا نقاب اتار کر ان کی شناخت کی گئی تھی۔