اکائی (فانٹ)

ترسیمہ جات

فانٹ کی اکائی (انگریزی: grapheme) ٹائپوگرافی کے اندر اصل میں تحریری زبان کی ان اکائیوں یا یوں کہہ لیں کہ لکیروں کو کہا جاتا ہے جو ایک منفرد اور بنیادی اکائی کی صورت رکھتی ہوں، مثال کے طور پر "اُس" اور "اوس" دونوں میں ہی تین تین اکائیاں موجود ہیں، اول الذکر میں الف پیش اور سین جبکہ بعد الذکر میں الف واؤ اور سین۔ چونکہ اعراب بھی ایک اکائی ہی ہے اس ليے اعراب سمیت تمام اقسام کی ان لکیروں کو جو زبان کو تحریری طور پر پیش کرنے میں استعمال ہوتی ہیں اکائی میں شمار کیا جاتا ہے، ان میں اعداد بھی شامل ہیں اور تمام دوسری لکیری اشکال بھی۔

صوتیوی املا نویسی (phonemic orthography) کی حامل زبانوں (مثال کے طور پر منگولی اور جاپانی وغیرہ) میں ایک اکائی ایک ہی صوتیہ (phoneme) کے ليے استعمال ہوتی ہے (یا ہو سکتی ہے) جبکہ ایسی زبانیں جن میں یا تو ہجے (spelling) کا نظام (جیسے انگریزی) ہو یا ان میں مکمل صوتی املانویسی نہ ہو (جیسے اردو، عربی وغیرہ) تو ان میں ایک صوتیہ ایک سے زیادہ لکیروں یعنی اکائیوں پر مشتمل ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر اردو الفاظ "کانا" اور "کھانا"؛ دونوں الفاظ میں دو عدد صوتی حرکات یعنی دو عدد صوتیے (phoneme) موجود ہیں اول الذکر میں کا اور نا جبکہ موخر الذکر میں کھا اور نا شامل ہیں۔ اب اگر ان دونوں الفاظ میں شامل اکائیوں پر غور کیا جائے تو پہلے لفظ کانا میں چار اکائیاں اور دوسرے لفظ کھانا میں پانچ اکائیاں ہیں جن کو ترسیموں (ligatures) سے جوڑا گیا ہے۔

ایک ہی اکائی ایک اسے زیادہ اشکال میں بھی لکھی جا سکتی ہے۔ اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے اردو کا ترسیمہ یا حرف، ج، نستعلیق میں لکھا جائے اور نسخ میں لکھا جائے۔ ایسی شکلی اختلافی اقسام جو ایک ہی اکائی کا اظہار کرتی ہیں انھیں گلف (glyphs) کہا جاتا ہے۔ اسی طرح ہ اور ھ بھی حرف ہی کے گلف ہیں، اس قسم کے گلف آپس میں ایک دوسرے کی متبادل اکائی (allographs) کہلاتے ہیں۔