اگنی آتش ،آگ کا دیوتااور برہما جی کا بڑا لڑکا ہے۔
ویدک عہد کی مذہبی رسوم میں آگ اور سوختہ قربانی ( ہون ) کو اہم مقام حاصل تھا۔ آج ہم اس ایک طرح کا ’ مثبت جادو ‘ قرار دیا جا سکتا ہے۔ جس کا مقصد پراسرار اور طاقتور الوہی قوتوں کو انسانی افادیت سے ہم آہنگ کرنا تھا۔ بھینٹ کو ’ مع خوشبو ‘ اوپر بھیجنے کے لے ے آگ کے شعلوں سے موزوں ترین پیغام بر خیال کیا جا سکتا تھا۔

  • آگ پیدا کرنے کا طریقہ بھی آگ سے کچھ کم اہم نہیں تھا۔ آریا دو لکڑیوں ( ارنیوں ) کو جلا کر آگ پیدا کرتے تھے۔ اگنی اور وایو ( ہوا ) جیسے دیوتاؤں کی ماہیت ایسی ہے کہ انھیں استعارہ میں بہتر طور پر بیان کیا جا سکتا ہے، انسانی خصائص کی مماثلت میں انھیں پھر طور پر بیان نہیں کیا جا سکتا ہے۔ چنانچہ اگنی کو مکھن پکا، مکھن مکھ، سات زبانوں والا اور شعلوں کی سی جٹاؤں والے کے القاب سے یاد کیا جاتا رہا۔ اس کے دوسرے القاب سونے کے دانتوں والا، ہزار آنکھوں والا وغیرہ بھی ہیں۔ لیکن یہ سب صفاتی نام ہیں اور عموماً شبیہہ کی شکل میں پیش نہیں کیے جاتے ہیں۔
  • اگنی پر ہریوتا حلول ہے، وہ دیوتاؤں کا پروہت اور پرہتوں کا دیوتا ہے، ہر گھر کا معزز مہمان ہے جو شر کی تاریک قوتوں کو دور رکھتا ہے۔ چونکہ ہر بار آگ جلانے پر ازسر نو پیدا ہوتا ہے، چنانچہ اسے حیات پرور اور اولاد دینے والا بھی خیال کیا جاتا ہے۔ لافانی ہونے کے باعث اپنے بھگتوں کو لافانی کرنے کی قدرت رکھتا ہے۔ اس کے رتھ میں سرخ گھوڑے جتے رہتے ہیں اور اپنے پیچھے سیاہ نشان راہ چھوڑتا جاتا ہے۔ عبور نہ کیے جاسکنے والے جنگلوں میں راستہ بناتا چلا جاتا ہے۔ غیر ضروری جنگل صاف کرتا ہے تا کہ اس ماننے والوں کو وسیع جگہ میسر آسکے ۔
  • رگ وید میں اگنی کے متعلق ملنے والے زیادہ تر حوالے استعارے کی حثیت رکھتے ہیں۔ ان میں سے ایک کا اس سے پانی سے تعلق ہے، جس میں وہ کبھی کبھار چھپ جاتا ہے۔ ست پنتھ برہمن میں رسومات کی توضیح کرتے ہوئے اس کا سہ جہتی ماہیت کا مالک ہونا مانا جاتا ہے۔ جنہیں گرہپتی، آہوانیہ اور دکسن کا نام دیا جاتا ہے۔ اسی کتاب اس کا آٹھ اشکال ردر، شرو، پشوپتی، اگر، اشنی، بھو مہان دیو، اشنا میں ہونا بیان کیا جاتا ہے۔ البتہ جب وہ اپنی تین کی تین گنا حثیت میں ہوتا ہے تو اسے کمار کہتے ہیں۔
  • البتہ پورانوں میں اگنی کے خصائص انسانی مماثلت میں آجاتے ہیں اور اس کے والدین بھی بدل جاتے ہیں، اسے ابھیمانی ( مغرور ) کا نام دیتے ہوئے برہما کاسب سے بڑا بیٹا قرار دیا جاتا ہے، بعض جگہ اسے ( کونیاتی مرد ) ورات پرش کے منہ سے برآمد ہوتا دیکھایا جاتا ہے۔ جب دانش کی صفت وابستہ کی جاتی ہے تو اسے کوی اور اجا تویدس کہا جاتا ہے۔ بطور مالک اسے دہاتر، کستر، بھونا وی، سریش اور پانی کی اولاد کی حثیت سے اپمگربھ کہا جاتا ہے ۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. منو دھرم شاشتر۔ گلوسری ( کشاف اصطلاحات ٰ ) ترجمہ ارشد رازی