ایام بیض،روشن دن کو کہتے ہیں۔ قمری مہینے کی تیرہویں،چودہویں اور پندررہویں تاریخ،ان دنوں کی راتوں میں چاند کی خوب روشنی ہوتی ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ایام بیض کے روزے کبھی ترک نہ فرماتے تھے۔ خواہ گھر میں ہوں یا سفر میں۔

وجہ تسمیہ

ترمیم

یہاں مرقات نے فرمایا ایام بیض کے متعلق علما کے نو قول ہیں جن میں سے زیادہ قوی قول یہ ہے کہ وہ چاند کی تیرھویں،چودھویں،پندرھویں راتیں ہیں،انھیں ایام بیض یا تو اس لیے کہتے ہیں کہ ان کی راتیں اجیالی ہیں اور یا اس لیے کہ ان کے روزے دنوں کو نورانی اور اجیالا کرتے ہیں اور یا اس لیے کہ آدم علیہ السلام کے اعضاء جنت سے آکر سیاہ پڑ گئے تھے،رب تعالٰی نے انھیں ان تین روزوں کا حکم دیا ہر روزے سے آپ کا تہائی جسم چمکیلا ہواحتی کہ تین روزوں کے بعد سارا جسم نہایت حسین ہو گیا۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  • کتاب:مکمل اسلامی انسائیکلوپیڈیا،مصنف:مرحوم قاسم محمود،ص-266
  • مشکوۃ کتاب الصوم اداب روزہ نفل فضل الثالث حدیث

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. مرآۃ المفاتیح شرح مشکوۃ المفاتیح،مفتی احمد یار خان جلدسوم صفحہ 298