فارس کی اسلامی فتح
قادسیہ اور نہاوند کی لڑائی کے بعد عرب مسلمانوں نے ایران پر قبضہ کر لیا یوں خلیفہ دوم عمر فاروق کے دور میں ایران فتح ہو گیا۔ ایران میں ساسانی سلطنت بھی اپنے انجام کو پہنچی۔ اس کے ساتھ ہی زرتشتیت کا ایران سے خاتمہ ہو گیا۔
ایران کی اسلامی فتح | |
تاریخ | ۶۳۳-۶۵۴ |
جگہ | بین النہرین، قادسیہ، ایران |
نتیجہ | ساسانی سلطنت کا خاتمہ |
لڑنے والے | |
عرب |
ایرانی |
پس منظرترميم
ایران کی ساسانی سلطنت کئی دہائیوں سے اپنے دشمنوں کے ساتھ نبردآزما تھی جس کی وجہ سے اس نے اپنی افرادی قوت کھو دی تھی۔ سیاسی انحطاط وجہ سے سلطنت مزید کمزور ہو گئی۔ عرب مسلمانوں نے ۶۳۳ء میں بین النہرین پر خالد بن ولید کی سربراہی میں حملہ کیا۔ بین النہرین ساسانی سلطنت کا سیاسی اور ثقافتی گڑھ تھا۔ دوسرا مرتبہ سعد بن ابی وقاص کی سربراہی میں ۶۳۶ء میں کیا گیا جو قادسیہ کی لڑائی کے نام سے مشہور ہے۔[1] اس کے ساتھ ہی ساسانی سلطنت کا مغربی ایران پہ قبضہ ختم ہو گیا۔ ۶۴۲ء میں خلیفہ دوم نے ساسانی سلطنت پر قبضے کا حکم دیا اور ۶۵۱ء تک عرب مسلمانوں نے اسے مکمل فتح کر لیا۔[2]